لاہور (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو ایف آئی اے نے شوگر سکینڈل تحقیقات میں پیش ہونے کی آخری وارننگ جاری کر دی، 22جون کو شوگر ملز کے ریکارڈز اور ایف آئی اے کے سوالات کے جوابات کے ہمراہ ایف آئی اے لاہور پیش ہونے ا نوٹس دیا ، شہباز شریف کے پیش نہ ہونے پر ایف آئی اے انہیں گرفتار کر سکتی ہے۔منگل کو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو ایف آئی اے لاہور طلبی کا نوٹس ارسال کر دیا، ایف آئی اے لاہور نے شہباز شریف کو شوگر سکینڈل میں طلب کیا ہے اور 22جون کو پیش ہونے کا نوٹس دیا ہے، ایف آئی اے کے مطابق شہباز شریف 22جون کو لاہور دفتر میں پیش نہ ہوئے تو ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، ایف آئی اے میاں شہباز شریف کے خلاف شوگر سکینڈل میں تحقیقات کر رہا ہے اور تفتیش کیلئے بلایا گیا ہے، ایف آئی اے کو شہباز شریف کے خلاف چینی سکینڈل میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ کو رمضان شوگر ملز میں چھوٹے ملازمین کے کھاتوں میں جانے والی 25ارب روپے پر جوابات دینے ہیں، اس لئے انہیں چار اہم سوالات کے جوابات بھی دینے ہیں، نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف بتائیں کہ ایک ملازم اورنگزیب نے آپ کو 50لاکھ روپے بھیجے ،آپ کو اس کا علم ہے، رمضان العربیہ شوگر ملز و دیگر جعلی اکائونٹس بھیجے اور نکالے گئے، 25ارب روپے کا علم ہے، ایف آئی اے کے نوٹس میں کہا ہے کہ شہباز شریف کو دو دفعہ سوالنامہ بھجوایا گیا ہے لیکن ان کی جان بسے کوئی جواب نہیں آیا ، ایف آئی اے نے دسمبر 2020میں 5سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا تھا، جنوری 2021میں شہباز شریف کو دوبارہ یاد دہانی کرائی گئی تھی، جس پر شہباز شریف نے کہا تھا کہ عطا تارڑ ان کی جانب سے جوابات جمع کرائیں گے لیکن وہ جوابات بھی جمع نہیں ہوئے، لاہور ایف آئی اے نے شہباز شریف کو آخری وارننگ دیتے ہوئے 22جون کو ریکارڈ سمیت ایف آئی اے لاہور دفتر ہونے کا کہا ہے۔(اح+م ا)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں