اسلام آباد(پی این آئی) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف کو واضح بتا دیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کریں گے، معیشت مثبت راہ پر گامزن ہے، تمام معاشی اشاریئے مثبت ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں بھی رہیں گے اور معیشت بھی ترقی کرے گی، بجٹ میں صنعت، زراعت اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں کے لئے مراعات دی گئی ہیں، یہ بجٹ عوام کی امیدوں کا محور ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ مشکل حالات میں عوام دوست اور متوازن بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں، یہ عوام دوست بجٹ ہے، عوام کی ترقی کا محور ہے، قوموں کے لئے اہم ہوتا ہے کہ ان کی لیڈر شپ درست فیصلہ کرے تاکہ معیشت درست سمت میں گامزن ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2008میں شرح نمو 6 سے 7 فیصد تھی، معیشت درست سمت میں گامزن تھی، پی آئی اے منافع بخش ادارہ تھا، 2008سے 2018میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آئی ایم ایف سے پروگرام لئے، عمران خان آگے بڑھ کر ملک کو درست سمت میں لے جا رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا مشکل فیصلہ تھا، ہمیں نمائشی معیشت وراثت میں ملی تھی، دنیا میں ہونے والی معاشی تبدیلیوں کا اثر ہوتا ہے، کورونا عالمی وبانے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا، بڑی بڑی معیشتیں بیٹھ گئیں، پاکستان کی لیڈر شپ نے قائدانہ کردار ادا کیا، مشکل فیصلے کر کے قوم کو مشکل سے نکالا، انسانی جانوں اور روزگار کو بچانا تھا اور ہم نے یہ بھی کر کے دکھایا، ماضی میں صحت کے شعبہ کو نظر انداز کیا، فرنٹ لائن ورکرز اور ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، این سی او سی نے پالیسی سازی، فیصلہ سازی اور جامع حکمت عملی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غریب صرف ووٹ ڈالنے کے لئے نہیں، اس کی بات کرنی چاہیے، 1800 ارب کا ریلیف پیکج دیا گیا، غریبوں کا روزگار بچایا گیا، کورونا وباکی تین لہروں کا سامنا کیا، بھارت نے معیشت اور کورونا کے محاذ پر شکست کھائی، ہم نے معیشت اور کورونا کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث صنعت کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، برآمدات کو فروغ ملا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہوا، ریکارڈ ترسیلات زر پاکستان میں آئیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کی معیشت اور سیاست کا پتہ ہے، ان کو پتہ ہے کہ کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل کر رہے گا، وہ صرف ترسیلات زر نہیں بھیجیں گے بلکہ پاکستان کی سیاست کا اٹوٹ انگ بنیں گے، کورونا اور عالمی کساد بازاری سمیت تمام چیلنجز کے باوجود 4 فیصد گروتھ کر کے دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہیں گے، مذاکرات بھی ہوں گے، معیشت آگے لے کر چلیں گے، اگلے سال کا ہدف 4.8 ہے اور اس سے اگلے سال شرح نمو 6 سے 7 فیصد تک لے جائیں گے، یہ خالی نعرے نہیں عملی اقدامات کر رہے ہیں جس کی دنیا معترف ہے، اس بجٹ کی سمت اور اس کا محور نچلے طبقے کے خاندان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب طبقات کو براہ راست فائدہ دیا جا رہا ہے، گھر بنیادی ضرورت ہے جس کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں، 20 لاکھ روپے تک عام آدمی آسان شرائط پر قرض لے سکتا ہے، حکومت تین لاکھ روپے سبسڈی دے گی، 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کرایہ دینا ہے اسی کرائے کی قسط دے کر گھر کا مالک بن جائے گا، پہلے عام آدمی بینکوں میں جانے سے گھبراتا تھا، ماضی میں فیک اکاؤنٹس، فارن اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے قصے ہیں، نوجوانوں کو 5 لاکھ تک بلا سود قرضہ فراہم کیا جا رہا ہے، خیبرپختونخوا میں سب کو صحت کارڈ مل چکے، پنجاب میں سب کو صحت کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں زرعی آمدن کے نام پر اپنی آمدنی چھپائی گئی، موجودہ بجٹ میں ہر فصل کی بوائی پر ڈیڑھ لاکھ اور مشینری کے لئے دو لاکھ قرض آسان شرائط پر ملے گا، زرعی شعبہ میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، یہ صوبائی معاملہ ہے، وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، آئی ٹی شعبہ نے بہترین کارکردگی دکھائی، 10 ماہ میں 40 فیصد گروتھ ہوئی ہے، آئی ٹی کو صنعت کا درجہ دیا جا رہا ہے، نوجوان اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت ہائی ٹیک کے ساتھ ساتھ روایتی ہنر سکھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کئے گئے، گردشی قرضہ مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف کو واضح بتا دیا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کریں گے، ملک میں سستی بجلی پیدا کرنا ناگزیر ہے، ماضی میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم پر توجہ نہیں دی گئی، صنعت اور زراعت کے لئے بجلی اور پانی ناگزیر ہے، اس کے لئے ڈیموں پر کام کرنا ضروری ہے، مہمند ڈیم، دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم پر کام جاری ہے، میرٹ کی پامالی اور سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں سے مسائل پیدا ہوئے جس سے ادارے تباہ ہوئے، نوجوانوں کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جائیں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ اور کم سے کم اجرت 20 ہزار رکھی گئی ہے، تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں، صوبوں کا بجٹ بڑھا کر 900 ارب کیا گیا ہے، مضبوط وفاق پر یقین رکھتے ہیں، ایف بی آر کے ہراساں کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، 4 ہزار ارب سے زائد محصولات اکٹھے کئے، آئندہ سال کے لئے 5800 ارب روپے محصولات کا ہدف رکھا گیا وہ بھی حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے مشور میں وعدہ کیا کہ دو نہیں ایک پاکستان ہو گا، یہ بجٹ اس وعدہ کا ایفاہے، جس میں سب کے لئے مساوی ترقی کے مساوی مواقع موجود ہیں اللہ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں