اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بجٹ پیش کیا ہے ، بجٹ باعث ریلیف ہونا چاہیے لیکن یہ انتہائی باعث تکلیف ہے، اس بجٹ سے امیروں کی ترقی ہوئی ہے ،غریب آدمی غربت اور مفلسی کی چکی میں پس گیا ہے لیکن حکومت کی طرف سے اچھے بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹا جارہاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کیا ۔ سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر شروع ہوتے ہی حکومت بینچوں سے احتجاج شروع ہوگیا اور مسلسل نعرے بازی جاری اور ڈیسک بجاتے رہے۔ ایوان میں شور شرابا شرابا شروع ہو گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنا چوتھا بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ کا باعث ریلیف ہونا چاہیے لیکن یہ بجٹ انتہائی باعث تکلیف ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر عوا م کی جیب خالی ہے تو پھر بجٹ کے تمام اعدادوشمار جعلی ہیں، دن رات ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے اور مثال دینے والے حکومت حکمران کاش غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے کروڑوں پاکستانیوں کو کاش مدد کا ہاتھ بڑھاتے، کاش وہ یتیم اور بیواؤں کی دعائیں لیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بجٹ میں ترقی اور خوشحالی آئی ہے تو وہ ترقی کس کی ہے، کیا وہ ترقی بنی گالا کے محلات کی ہے، کیا وہ ترقی امیروں اور حواریوں کی ہے، عوام غربت، بیروزگاری اور مفلسی میں جھلس گئے ہیں اور ان کو ایک وقت کی روٹی نصیب نہیں ہے، اس بجٹ میں معاشی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو تقریر سے روک دیا اور اجلاس کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے معطل کردیا۔انہوں نے کہا کہ میں حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنیں اور دونوں جانب کے چیف وہپ سے کہا کہ اس حوالے سے معاملات طے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ نوعیت کا اجلاس ہے، براہ مہربانی ایک دوسرے کو سنیں، اس طرح نہیں ہو سکتا۔اسد قیصر نے کہا کہ میں اجلاس کی کارروائی 20 منٹ کے لیے ملتوی کرتا ہوں، آپ بیٹھ کر طے کریں کہ کیا طریقہ کار کرنا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے اراکین نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی اپوزیشن کی طرف سے’’ ڈھونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی‘‘ اور حکومت کی طرف سے’’چور، چور‘‘ کی نعرے بازی کی گئی اجلاس میں حکومتی ارکان کی تعداد اپوزیشن سے کم تھی لیکن پھر بھی اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور ڈیسک بجاتے رہے۔ تاہم طویل وقفے کے بعد بھی اجلاس کی کارروائی شرو ع نہ ہوسکی اور سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس آج منگل کو دن تین بجے تک ملتوی کردیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں