چترال(آئی این پی) شمالی خیبر پختونخوا کے شہر چترال میں 9 ہزار فٹ بلندی پر پہاڑوں میں جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا۔ چترال کے جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا، تاہم خوف ناک آتش زدگی کے باعث لاتعداد قیمتی درخت جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔وادی کیلاش کے علاقے بیریر کے پہاڑوں پر جنگلات میں آگ 9 جون کو لگی تھی، جس نے 85 ایکڑ (680) کنال رقبے پر محیط درختوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔خیال رہے کہ بیریر کے پہاڑوں پر دیار (cedar دیودار) اور شاہ بلوط (Chestnut) کے درخت بہ کثرت پائے جاتے ہیں، جب کہ جنگلی حیات میں مار خور اور مختلف انواع کے قیمتی پرندے بھی ان پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آگ سے درختوں کے ساتھ ساتھ ان جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ضلعی فاریسٹ افسر چترال فرہاد علی نے بتایا کہ 9 جون کو جنگل میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، ریسکیو عملے کے ساتھ مقامی لوگوں نے بھی آگ بجھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ڈی ایف او نے بتایا کہ آگ پہاڑی کی چوٹی پر 9 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر لگی تھی اور یہ علاقہ روڈ سے 5 گھنٹے کے فاصلے پر ہے، جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں زیادہ وقت لگا، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں پر قریب کوئی آبادی نہیں ہے۔انھوں نے بتایا کہ ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کو آتش زدگی والے مقام پر پہنچنے میں دقت کا سامنا تھا، لیکن ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کی کوششوں سے اب آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔انھوں نے کہا نقصانات کے بارے میں اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، نقصانات کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے اس کے بعد ہی پتا چلے گا کہ آگ سے کتنا نقصان ہوا ہے۔چترال ریسکیو کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر سہیل احمد نے بتایا کہ پہاڑی کے اوپری حصے پر آگ کی وجہ سے ریسکیو اہل کاروں کو کام میں مشکلات درپیش تھیں، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں آگ بجھانے والے آلات پہنچانا بھی بہت مشکل تھا۔انھوں نے بتایا کہ تیز ہواں کی وجہ سے بھی آگ پر قابو پانا مشکل تھا، دوپہر کے بعد پہاڑوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہو جاتا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں