لاہور(آئی ا ین پی) پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین سی بی اے نے وفاقی بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد عبوری اضافہ مسترد کرتے ہوئے 17 جون کو ملک بھر میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کردیا۔ شعبدہ بازی کے بجٹ کو نہیں مانتے۔ پریم یونین کے مرکزی چیئرمین ضیاء الدین انصاری، مرکزی صدر شیخ محمد انور، جنرل سیکرٹری خیر محمد تونیو، پریم یونین ورکشاپ اسٹیبلشمنٹ کے صدر چوہدری محمود الاحد اور سیکرٹری اطلاعات خالد محمود چوہدری نے بجٹ پر بلائے جانے والے ہنگامی اجلاس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ والے بجٹ کی منظوری دی تو آئندہ الیکشن میں انہیں کوئی بھی سرکاری ملازم ووٹ نہیں دے گا۔ اپنی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کروانے والے ارکان اسمبلی کو غریب ملازمین کی حالت زار پر رحم نہیں آیاجس کا خمیازہ انہیں آئندہ الیکشن میں بھگتنا پڑے گا، ملک بھر کے مزدور اور سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافہ نہ کرواسکنے والے حکمرانوں کو الیکشن میں ان کو احساس دلائیں گے۔ پی ٹی آئی حکومت نے لاکھوں سرکاری ملازمین کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ قاتل بجٹ کسی طور پر منظور نہیں، فوری طور پر ملازمین کی تنخواہوں میں سوفیصد اضافہ کیا جائے۔ پریم یونین کے رہنمائوں نے کہا کہ حکمرانوں نے احساس پروگرام کے نام پر کارکنوں کو نوازنے کیلئے تو اربوں روپے مختص کردئیے تھے مگر مزدوروں کو تنخواہوں اور پنشن کی مد میں حقیقی ریلیف فراہم نہیں کیا۔ عوام دشمن بجٹ نے حکومت سے وابستہ توقعات کو یکدم خاک میں ملادیا ہے۔ ملازمین کی توقع تھی کہ ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ ہوگا مگر غریب ملازمین کو دس فیصد کا لالی پاپ دے کر ٹرخا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حکم پر بنایا جانے والا بجٹ محض امیروں کو نوازنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ کاریں تو سستی کردی گئی ہیں مگر گھی، دالیں، چینی اور دیگر اشیائے صرف مزید مہنگی ہوجائیں گی۔ وفاقی بجٹ نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی ہے جبکہ حکمران عوام کو جی ڈی پی گروتھ کی کہانی سنا کر تسلیاں دے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں