اسلام آباد (پی این آئی)میں اسحاق ڈار نے گردشی قرضہ ختم کر دیا تھا، تاہم موجودہ حکومت میں قرضہ دوبارہ بڑھنا شروع ہوا، وزیر خزانہ شوکت ترین نے گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے اسحاق ڈار کے اقدامات کا اعتراف کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعتراف کر لیا ہے کہ گزشتہ حکومت میں گردشی قرضہ ختم کر دیا گیا تھا، تاہم تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد قرضہ ایک مرتبہ پھر بڑھنا شروع ہوا۔شوکت ترین نے کہا کہ 2013 میں اسحاق ڈار نے گردشی قرضہ ختم کر دیا تھا ، ختم ہونے بعد بڑھنا شروع ہوا ، اگلے سال گردشی قرضے نہیں بڑھنے دینگے۔ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ 2013 میں اسحاق ڈار نے گردشی قرضہ ختم کردیا تھا۔گردشی قرضوں کو کیپسٹی یوٹیلائیزیشن کے طریقے سے حل کرینگے، ہم بجلی بیچ کر قرضے اتاریں اور پاور سیکٹر کو بہتربنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبے میں ایفی شنسی لائیں گے اور آزاد بورڈ کے ذریعے ڈسکوز کو درست کریں گے، اس کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائیگی ہم اس کو پروگریسو طریقے سے آگے بڑھائیں گے ،غریب پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔واضح رہے کہ گردشی قرضے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف بزنس مین میاں منشا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاور سیکٹر کی نجکاری کے بغیر گردشی قرضہ ختم نہیں کیا جا سکتا۔نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے میاں منشا کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کی نجکاری کے بغیر گردشی قرضہ کبھی ختم نہیں ہوگا، نیا بورڈ بنانے یا تجربے کار لوگوں کو لانے کی ترکیبیں کبھی نہیں چل سکتیں ۔میاں منشا کا کہنا تھا کہ اگر ملک کو 8 سے 9 فی صد گروتھ پر لےکر جانا ہے تو اداروں کی نجکاری کرنا پڑےگی ۔ان کا کہنا تھا کہ چور ہے چور ہےکہنے سے کام نہیں چلےگا، بنگلا دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے بھی کہا کہ آپ کے ملک میں ہر کسی کو چور چور کیوں کہا جاتا ہے؟انہوں نے کہا کہ ملک کا اصل مسئلہ کرپشن نہیں بلکہ نااہلی ہے، شکر ہے میں نے شوگر انڈسٹری میں سرمایہ کاری نہیں کی، اس صنعت میں جہانگیر ترین سمیت کچھ لوگ انتہائی ایمان دار ہیں ، بغیر سوچے سمجھے کسی پر الزامات لگانا درست نہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں