اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اپنا چوتھا بجٹ (آج)جمعہ کو پارلیمنٹ میں پیش کریگی۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 8000ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا،ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ متوقع ہے، بجٹ میں 20 ارب روپے سے زائد کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے،سالانہ ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی )900ارب ،صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1000ارب روپے رکھاجائیگا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس (آج)جمعہ کو سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہو گا،اجلاس میں وفاقی حکومت مالی سال2021-22کا بجٹ پیش کریگی ،قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد بجٹ دستاویزات سینیٹ اجلاس میں بھی پیش کی جائیں گی۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 8000ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا،ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ متوقع ہے، معیشت کا حجم 52 ہزار 57ارب روپے تک پہنچے گا۔ معاشی ترقی کی شرح 4.8فی صد ہوگی، 3060ارب روپے قرضوں اور سود پر خرچ ہوں گے، متعدد شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں 20ارب روپے سے زائد کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے میڈیکل الانس پر، کارپوریٹ ایگریکلچرل انکم کے منافع پر اور قبائلی علاقہ جات میں کاروبار پر 4ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ہیں۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق سوشل سیکیورٹی اداروں کیلئے انکم ٹیکس، ایل این جی ٹرمینلزاورآپریٹرز کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنیکی سفارش ہے جبکہ آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 5.6فیصد کے حساب سے 2915ارب روپے ہوسکتا ہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپیرکھاجائیگا۔ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1000ارب روپے ہوگا، سبسڈیزکی مد میں 530ارب روپے رکھے جاسکتے ہیں۔ دفاعی بجٹ 1400ارب سے زائد رکھے جانیکا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 5820ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن 1420ارب روپے ہوسکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے ایمنسٹی کی مدت میں توسیع کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی رضا مندی پر کنسٹرکشن ایمنسٹی اسکیم کی مدت ستمبر یا دسمبر 2021تک بڑھنے کا امکان ہے۔ آرڈیننس کے تحت مدت میں 3یا 6ماہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے دی گئی اسکیم کے تحت 140ارب کے 350منصوبے رجسٹرڈ ہوئے اور اس اسکیم کی ڈیڈ لائن جون 2021ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں