حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائے جانے کا امکان، 35لوگ کسی بھی وقت حکومت سے علیحدہ ہو سکتے ہیں

لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کو ایکسپوز کیا جائے۔حکومت جس طرح کا بیانیہ بنا رہی ہے وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔حکومت عوام کے ساتھ ایسا فراڈ کرنا جا رہی ہے جو انہوں نے 2018ء کے انتخابات سے 100 دن قبل کیا تھا۔سو دنوں میں کرپشن بھی ختم ہونی تھی اور ڈالرز کی بھی بارش ہونی تھی لیکن تین سال میں عوام نے سب دیکھ لیا۔اب حکومت بجٹ سے قبل پھر اس طرح کی ڈرامے بازیاں کر رہی ہے۔حکومت کے اپنے لوگ ایک دوسرے کو بول رہے ہیں اور اگر اس میں سے دس لوگ بھی ووٹ نہ دیں تو بجٹ منظور نہیں ہو گا اور حکومت بھی نہیں رہے گی۔حکومت نے یہ کہتے کہتے تین سال گزار دئیے کہ سب کچھ پچھلی حکومت نے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حکومتی ارکان خود بھی پریشان ہیں جبکہ ان کی اتحادی جماعتیں بھی پریشان ہیں،لیکن معاملہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو ایک خاص جگہ سے اجازت مل جائے تو پھر یہ حکومت ریت کی دیوار ثابت ہو گی۔انہوں نے دعوی کیا کہ 35 لوگ ایک لمحے میں حکومت سے الگ ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔جہانگیر ترین کے پنجاب میں لوگوں کی تعداد تیس ہے اور اگر انہیں این آو او نہ دیا گیا تو پھر وہ لازمی الگ ہوں گے۔ہماری اطلاعات کے مطابق جہانگیر ترین کو این آر او دیا جائے گا۔قبل ازیں رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی غیبی مدد نہ ہوئی تو بجٹ پاس کرنا آسان نہیں ہوگا، حکومت کے پاس قبل ازوقت انتخابات کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں، عمران خان خود اسمبلی تحلیل کریں گے۔حکومت کے پاس قبل ازوقت انتخابات کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں۔ عمران خان خود اسمبلی تحلیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ غیبی مدد نہ ہوئی تو بجٹ پاس کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ہم جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اپنی بات کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ثابت کرنا ہےکہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی وفاقی بجٹ کی مخالف کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے ایک سلیکٹڈ بجٹ بنایا جسے کسی طور قبول نہیں کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں