ملک میں بجلی کی پیداوار طلب سے کہیں زیادہ ہے لیکن پھر بھی لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟ حقیقت سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی ) وزارت توانائی کے پن بجلی کی کم پیداوار کے دعوے غلط نکلے ، ملک میں بجلی کی کم پیداوار اور لوڈ شیڈنگ کی وجوہات سامنے آگئیں۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 34 ہزار 550 میگاواٹ ہے جب کہ اس وقت ملک میں بجلی کی طلب 24 ہزار میگاواٹ ہے یعنی اس وقت بھی بجلی کی پیداواری صلاحیت طلب سے 10ہزار میگاواٹ زیادہ ہے لیکن اس وقت بجلی کی پیداوار 19ہزار میگاواٹ ہے ، تقسیم کار کمپنیوں کے فیڈر اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو مکمل اپ گریڈ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے بجلی کا ترسیلی نظام 19ہزار میگاواٹ سے زائد ترسیل کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا۔رپورٹ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے کیوں کہ پلانٹس کو ان کی ضرورت کے تحت گیس کی فراہمی نہیں ہورہی ، جس کے باعث یہ پاور پلانٹ اپنی پیداواری صلاحیت 4 ہزار337 میگاواٹ سے کم صرف 3 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ جامشورو ، مظفرگڑھ اور گدو پاورپلانٹس کی مرمت کو بھی طویل عرصہ گزر چکا ہے ، اس کے علاوہ آئی پی پیز کو بھی ایندھن کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے جو 20 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے باوجود 12ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔دریں اثناء وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ چند پلانٹس کی ٹیکنکل بندش کے باعث گزشتہ 48 گھنٹوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوئی ، تربیلا سے 3000 میگا واٹ بجلی 4 سے 6 روز میں نظام میں واپس شامل ہوجائے گی جب کہ آج رات تک متبادل ذرائع سے 1100 میگا واٹ بجلی مہیا کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں ، انہوں نے کہا کہ چند پلانٹس کی ٹیکنکل بندش کے باعث گزشتہ 48 گھنٹوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوئی ہے ، تربیلا سے3000 میگا واٹ بجلی 4 سے6 روز میں نظام میں واپس شامل ہوجائے گی۔خیال رہے کہ ملک میں بجلی کا بحران شدید ہو گیا ہے ، مجموعی شارٹ فال 5000 میگا واٹ تک پہنچ چکا ہے،جس کی وجہ سے متعدد علاقوں میں غیر اعلامیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے ، عوام لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج ہے جب کہ وزرات توانائی کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شارٹ فال 1500 میگا واٹ ہے اور لوڈ شیڈنگ بھی کم ہو رہی ہے ، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا سسٹم اوور لوڈڈ ہے،80 فیصد ٹرانسفرمر اوور لوڈڈ ہیں، طلب بڑھنے کے باعث فیڈرز ٹرپ کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں