اسلام آباد (پی این آئی)پاکستانی نژاد اٹلی میں مقیم نوابشاہ سے تعلق رکھنے والے ٹک ٹاکرنے ملالہ یوسفزئی کو شادی کی آفر کردی،نوجوان سکندر کاکہنا ہے کہ نکاح پڑھانے والوں کو ایک ملین دوں گا ،نوجوان کی ملالہ کو شادی کی آفر والی ویڈیو شوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق نوابشاہ کے نواحی گاؤں سے تعلق رکھنے والے سکندر بخش چوہان نے ملالہ یوسف زئی کے شادی کے حوالے سے بیان کے رد عمل پر ساتھ رہنے اور شادی کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔ نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور کے مطابق سکندر بخش چوہان کاکہناہے کہ ملالہ یوسف زئی میرے پاس اٹلی آجائے اسکے سب اخراجات میں ادا کروں گا۔ سکندر کامزید کہناتھا کہ ساتھ رہنے کے بعد ملالہ فیصلہ کرلے مجھ سے شادی کرنی ہے یا نہیں ، نوجوان کاکہناتھا کہ ملالہ یوسف زئی کو سمجھاؤں گا کہ شادی ایک عظیم بندھن ہے شادی زندگی کی معراج ہے۔واضح رہے کہ طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔تفصیلات کے مطابق برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل اعتماد ہے، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں