اسلام آباد (پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل ایک اور جماعت روٹھ گئی، مطالبات تسلیم نہ ہونے تک قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ، حکومتی بزنس کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماء عامر ڈوگر نے پاکستان مسلم لیگ ق کے اراکین کو ایوان میں آنے کا کہا تاہم ق لیگ کے ارکان نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک حکومتی قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا جواب دیا۔میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق نے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے تک حکومتی قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ق لیگ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر ہاوٴسنگ طارق بشیر چیمہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب وزیرخارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ اتحادی جماعت سے وضاحت لیں کہ کل حکومتی بزنس میں حکومتی اتحادی کیوں نہیں آئے ، کیوں کہ اتحادیوں کے نہ آنے پر اپوزیشن کی جانب سے بار بار کورم کی نشاندھی ہوتی رہی۔شاہ محمود قریشی کی جانب سے نشاندہی کیے جانے پر وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ جی طارق بشیر چیمہ صاحب، آپ کل کیوں اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے؟ جس پر طارق بشیر چیمہ نے جواب دیا کہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جارہے تو کیسے حکومتی بزنس کا حصہ بنیں؟ اس پر وزیراعظم عمران خان نے سوال کیا کہ آپ کے کیا مطالبات ہیں؟ جس کے جواب میں ق لیگ سے تعلق رکھنے والے وزیر ہاوٴسنگ نے بتایا کہ ہم اپنے مطالبات یہاں نہیں آپ کے ساتھ الگ ملاقات میں بتائیں گے۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعت کے وفاقی وزیر کی طرف سے صاف جواب دیے جانے پر طارق بشیر چیمہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود ریشی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں