کھربوں روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور، آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے بھی انکار

اسلام آباد (پی این آئی) قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ کی منظوری اور شرح نمو مقرر کردی ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاق اور صوبوں کیلئے مجموعی ترقیاتی 2102ارب منظور کیا گیاہے،جبکہ شرح نمو 4.8 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء اور صوبائی وزراعلیٰ سمیت سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں ترقیاتی بجٹ اور شرح نمو سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر قومی اقتصادی کونسل نے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ قومی اقتصادی کونسل نے شرح نمو کا ہدف بھی مقرر کردیا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل نے مالی سال 2021-22کیلئے مجموعی طور پر 2102ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا ہے۔وفاق کا بجٹ 900 ارب اور صوبوں کیلئے 1202 ارب بجٹ منظورکیا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کیلئے شرح نمو 4.8 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے ٹیکس ہدف، بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق ڈیڈلاک برقرار ہے، حکومت نے 140سے 200ارب کے اضافی ٹیکسز لگانے کی شرط ماننے سے انکار کردیا ہے، آئندہ بجٹ میں متعدد شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے خاتمے پر بھی اتفاق نہ ہوسکا، ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں کچھ شعبوں کو کھلی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی سفارش کی، جبکہ ایف بی آر متعدد شعبوں کو ضروری ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی بھی سفارش کی۔وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان اپنے طریقہ سے ٹیکس بڑھانا چاہتا ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کی حکومت استحکام لانے کی کوشش کی، کورونا کے باوجود موجودہ حکومت اقتصادی شرح نمو 4 فیصد تک لے آئی۔ ہم جی ڈی پی گروتھ اگلے سال 5 فیصد اور اس سے اگلے سال6 فیصد دیکھ رہے ہیں۔ ہم زراعت ، انڈسٹری کو مراعات دیں گے، ایف بی آر کی ہراسمنٹ کوختم کریں گے۔ ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں بلکہ ٹیکس کے دائرے کو بڑھائیں گے۔

close