اسلام آباد(آئی این پی )ملکی سیاسی میدان کے بعد قومی اسمبلی میں بھی اپوزیشن کی بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے آگئیں ، بلاول بھٹو زرداری نے (ن) لیگ کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کو کاغذی عہدیدار قراردے دیا جبکہ احسن اقبال نے پیپلزپارٹی پر حکومت کے ساتھ مک مکا کرنے کا الزام عائد کردیا اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے کسی رکن کی بجائے بلاول بھٹو زرداری کو مائیک دینے پر احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ اور چیئرمین پی پی پی کی تقریر کا بائیکاٹ کردیا ، حکومتی ارکان اس دوران خوشی میں ڈیسک بجاتے رہے ۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیرصدارت ہوا ۔اجلاس میں حکومت کی جانب سے سانحہ ڈھرکی سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپوزیشن پر شدید تنقید کی جس کا جواب دینے کیلئے اپوزیشن ارکان نے بات کرنا چاہی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر کو بات کرنے کا موقع دیا ۔سید نوید قمر کے بعد مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے بات کرنے کیلئے ہاتھ کھڑا کیا تو ڈپٹی اسپیکر نے احسن اقبال کی بجائے بلاول بھٹو زرداری کو مائیک دے دیا جس پر احسن اقبال سیخ پاہوگئے اورانہوں نے احتجاج شروع کردیا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نارووال سے رکن قومی اسمبلی کے پاس کاغذی عہدہ ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ۔ اس دوران احسن اقبال اسپیکر کی ڈائس کے پاس چلے گئے اور شدیداحتجاج کیا ۔ اس موقع پر احسن اقبال نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں مک مکا ہو چکا ہے جس کے بعد احسن اقبال کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے، اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید اور دراڑ گہری ہونے پر حکومت خوش ہوگئی اور حکومتی ارکان نے جشن میں ڈیسک بجانا شروع کردیئے ۔حیران کن طور پر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے حسب روایت کسی حکومتی وزیر کو ہدایت نہ کی گئی کہ وہ لیگی ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں