گھوٹکی ٹرین حادثہ پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے، ایک دوسرے پر الزا مات کی بارش

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں گھوٹکی میں ریلوے کے حادثہ پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئیں اور ایک دوسرے پر الزا مات لگا دیئے ، اپوزیشن نے واقعہ پر وزیر اعظم اور وزیر ریلوے سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعہ پر آ زاد انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا، اپوزیشن نے واقعہ کا زمہ دار حکومت کی نااہلی قراد دے دیا، اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اپوزیشن ارکان نے ظالمو جواب دو خون کا حساب دو ، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو، گو نیازی گو کے نعرے لگائے، قاتلو جواب دو خون کا حساب دو ، بے ضمیروں جواب دو خون کا حساب دو، غیرت کھائو استعفیٰ دو ، پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ اور وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، بلا ول بھٹو زرداری ، احسن اقبال ، اسعد محمود ، سید امین الحق و دیگر نے کہاکہ ریلوے کا حادثہ آج قومی سانحہ ہے،ریلوے کے متعلقہ افران نے ٹریک کی مخدوش حالت کی نشاندہی کی ہوئی تھی، ٹریک اگر خراب تھا تو حکومت نے اس کی مرمت یا اس پرٹرین بند کیوں نہیں کی، وزیراعظم بتائیں کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں کہ نہیں، یہ وزیر ریلوے کا استعفیٰ آئے گا، یا سابق وزیر ریلوے استعفیٰ دیں گے جو تین سال (ن) میں سے (ش) نکالتے ہیں اور ریلوے پر توجہ نہیں دی، حکومت نے آج تک ریلوے حادثات پر ایوان میں رپورٹ پیش نہیں کی اور نہ ہی درست کر نے کیلئے اقدامات اٹھائے، شہداء کے لئے پچاس لاکھ معاوضہ کا اعلان کیا جائے، زخمیوں کو بیس لاکھ معاوضہ دیا جائے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر مواصلات مراد سعیدنے کہاکہ حکومت نے واقعے کی انکوائری اور ذمہ داری کے تعین کی ہدایات دے دی ہیں،ہمیں بہترین ریلوے وراثت میں ملی تھی لیکن گزشتہ حکومتوں نے تباہ کی، نواز شریف کی حکومت آ ئی تو بعد میں پتا چلاکہ اتفاق فائونڈری والوں نے ریلوے کے ٹریک خرید لئے ہیں،مسلم لیگ نون اور پی پی کے جس طرح ریلوے کو چلایا اس وجہ سے حادثات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مسلم لیگ(ن) اور پی پی نے اداروں کو تباہ نہ کیا ہوتا تو یہ حادثات نہ ہوتے، لوگوں کا خون ان کے ذمہ ہے، انہوں نے جس طرح اداروں کو تباہ کیا یہ بحران پیدا ہوا ہے، بد قسمتی سے حادثے پر بھی سیاست ہو رہی ہے، ہماری حکومت نے آتے ساتھ ہی ایم ایل ون پر کام شروع کیا ، 70 سال میں جو نظام برباد کیا اس پر کام شروع کرنے میں اڑھائی سال تو لگنے تھے ۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سور ی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ آج گھوٹکی میںریلوے کا بڑا حادثہ ہوا ہے، اتنا بڑا حادثہ ہے کہ ابھی تک ریلیف آپریشن جاری ہے، آ ج اجلاس کا ایجنڈا ملتوی کر کے اس معاملہ پر بحث کرائیں تا کہ عوام کو محسوس ہو کہ منتخب نمائندوں کو ان کی فکر ہے، آ ج تک ٹرینوں کے جتنے حادثے ہوئے ہیں سب خطرناک اور بڑے بڑے ہوتے ہیں، یہ حکومت کی نا اہلی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گھوٹکی میں اتنا بڑا واقعہ ہوا ہے یہ اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے کہ ریلوے میں سفر کرنے والوں کو اپنی زندگی کا تحفظ نہیں ہے ۔ ہم نے پورے پاکستان کو یہ مسیج دینا ہے کہ ہم مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ہمیں وزیر صاحب سے ہمدردی نہیں چاہیے بلکہ جواب چاہیے اس حکومت میں ٹرین کے اتنے حادثات ہوئے مگر ہمیں آج تک جواب نہیں دیا گیا ۔ گھوٹکی میں صبح 4 بجے حادثہ ہوا ۔ وزیر اور سیکرٹری ریلوے کہیں نظر نہیں آئے ۔ وزیر اعظم نے ٹوئٹ کے ذریعے انہیں گھوٹکی بھیجا ۔ آج اتنا بڑا سانحہ ہوا آپ ہمیں اسلام آباد میں یونیورسٹی کے قیام کا بل بنا رہے ہیں ۔ حکومت ہمیں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کے لئے آرڈیننس دکھا رہی ہے ۔ ریلوے سکھر حکام نے 30 جگہوں کی نشاندہی کی تھی کہ اگر ان جگہوں پر حادثہ ہوا تو سیکرٹری اور وزیر ذمہ دار ہو گا ۔ وزیر اعظم خود کہہ چکے ہیں کہ حادثے پر وزیر استعفیٰ دے دیتا ہے ۔ میں وزیر اعظم کو یاد دلاتا ہوں کہ اپنے وعدے کی تکمیل کریں ۔ میرا مطالبہ ہے کہ ریلوے حادثے پر حکومتی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔مسلم لیگ (ن ) کے راہنمااحسن اقبال نے کہا کہ ایوان میں ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے، مسلم لیگ(ن) ایوان میں اپوزیشن کی سب سے بڑا جماعت ہے، آج قومی سانحہ ہوا ہے، 100 کے قریب لوگ شہید ہوئے ہیں، افسوس ہے کہ بجائے واقعہ کی کوئی ذمہ داری لے وزراء آج تین سال حکومت کرنے کے بعد یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ حادثہ اس لئے ہوا ہے کہ مسلم لیگ نون نے کام نہیں کیا تھا، قوم کو حقائق پتہ چلنا چاہیے ، ریلوے کے متعلقہ افران نے ٹریک کی مخدوش حالت کی نشاندہی کی ہوئی تھی، ہم نے حکومت چھوڑی تھی تو سی پیک کے تحت ریلوے کا ایم ایل ون منصوبہ کا 2017میں فریم ورک ایگریمنٹ سائن ہو گیا تھا، تین سال ہو گئے ہیں بتایا جائے منصوبہ تین سال ہو گئے ہیں کیوں شروع نہیں ہے، ہمارے آخری سال میں ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 43ارب تھا، حکومت نے کم کر کے 16 ارب کر دیا ہے، یہ سب حکومت کی نا اہلی ہے، جہاں ٹریک خراب ہو ریلوے کی سپیڈ کم کر کے ریگولیٹ کی جاتی ہے، اتنا بڑا حادثہ ہوا ہے، وزیراعظم بتائیں کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں کہ نہیں، یہ وزیر ریلوے کا استعفیٰ آئے گا، یا سابق وزیر ریلوے استعفیٰ دیں گے جو تین سال (ن) میں سے (ش) نکالتے ہیں اور ریلوے پر توجہ نہیں دی، حکومت نے آج تک ریلوے حادثات پر ایوان میں رپورٹ پیش نہیں کی اور نہ ہی درست کر نے کیلئے اقدامات اٹھائے، معاملہ پر آج ایوان میں بحث کی جائے، حادثہ کی ذمہ داری حکومت پر ہے، وزیراعظم سبق پڑھاتے تھے کہ کوریا میں کشتی ڈوبی تو وزیراعظم نے استعفیٰ دیا، مغربی جمہوریت کا درس دینے والے استعفی دے اور قوم کو جواب دے۔ اسعد محمود نے کہا کہ گھوٹکی کے افسوسناک واقعہ پر شہداء کیلئے دعا گو ہیں، ابھی تک لاشوں کو اور زخمیوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، ابھی تفصیلات آرہی ہیں، وزراء کے بیانات تحقیقات سے قبل ہی آ گئے ہیں، گزشتہ حادثہ میں ذمہ دار مسافروں کو ٹھہرایا گیا تھا، اب گزشتہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، ٹریک اگر خراب تھے تو آپ نے مرمت کی یا ٹرین بند کیوں نہیں کی، حکومت جانی خیل واقعہ پر نوٹس لے، حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھا رہے، صوبائی حکومت مسئلہ کے حل میں ناکام ہے، ایم ایل ون منصوبہ پر حکومت سست روی کا شکار ہے، اس پر پیش رفت کیوں نہیں ہو رہی ہے، متعلقہ وزیر ایوان میں آ کر بیان دیں اگر کوئی دلیل نہیں تو استعفی دیں۔ محسن داوڑ نے کہا کہ گھوٹکی واقعہ پر لواحقین کے ساتھ غم میں شریک ہیں، واقعہ پر آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے، جانی خیل واقعے پر وہاں کے لوگوں نے احتجاجی دھرنا دیا، انہوں نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا فیصلہ کیا تھا، تو وزیر اعلیٰ نے معاہدہ کیا تھا ، اس پر عمل نہیں ہوا، وہاں پر لوگ لاشیں لے کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں سے مذمتی بیان تک جاری نہیں ہوا۔ سید امین الحق نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ غریب لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جائے، گزشتہ 70سال سے حادثات ہو رہے ہیں لیکن نظام ٹھیک نہیں ہوا، ریلیف آ پریشن پررینجرز اور فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، شہداء کے لئے پچاس لاکھ معاوضہ کا اعلان کیا جائے، زخمیوں کو بیس لاکھ معاوضہ دیا جائے، گزشتہ روز ایک ہائوسنگ سوسائٹی پر منصوبہ بندی کے تحت لشکر کشی کی گئی اور حملہ کرایا گیا، منظم انداز لوگوں کو جمع کر بھیجا گیا، کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، پولس خاموش کھڑی رہی، حکومت چین کی بانسری بجا رہی تھی، آئی جی سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ کو صوبہ بدر کیا جائے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بڑا بد قسمت حادثہ ہوا ہے، سارا پاکستان اور ایوان حادثہ پر دکھی ہے، اعظم سواتی جائے وقوعہ پر گئے ہیں اور واقعے پر تحقیقات کر رہے ہیں، معاملہ کو پرسوں پر رکھا جائے اور ایوان میں بحث کرائی جائے تاکہ وزیر ریلوے یہاں موجود ہوں، انہوں نے حادثہ پر ابتدائی رپورٹ ایوان میں پیش کی، ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کراس کر رہی تھی اور یہ ٹکرا گئیں،1385مسافر دونوں ٹرینوں پر مسافر سوار تھے،حکومت نے واقعے کی انکوائری اور ذمہ داری کے تعین کی ہدایات دی ہیں، ٹریک کی مرمت پر حکومت فنڈز جاری کر چکی ہے، ہمیں بہترین ریلوے وراثت میں ملی تھی، نواز شریف آتے تو پتا چلاکہ اتفاق فاونڈری والوںنے ریلوے کے ٹریک خرید لئے ہیں، مسلم لیگ نون اور پی پی کے جس طرح ریلوے کو چلایا اس وجہ سے حادثات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اپوزیشن نے اس پر احتجاج کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ لوکوموٹو کے خریداری پر سعد رفیق ابھی بھی نیب کا کیس بھگت رہے ہیں، اس دوران صلاح الدین ایوبی نے ڈبو کے نعرے لگا ئے اور کہا کہ اس کو باہر نکالو، فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ اور پی پی نے اداروں کو تباہ نہ کیا ہوتا تو یہ حادثات نہ ہوتے۔ انہوں نے کسی ادارے کو پنپنے نہیں دیا۔ صلاح الدین نے کہا کہ ڈبو جواب دو، فواد چوہدری نے کہا کہ ان کواب بھی کوئی افسوس نہیں ہے، معصوم شکل بنا کر کھڑے ہو کر بات کرتے ہیں، لوگوں کا خون ان کے ذمہ ہے، ان چہروں کی وجہ سے لوگوں کی جانیں جا رہے ہیں، انہوں نے اداروں کو کس طرح نچوڑا، ہماری حکومت نے 60اداروں کے سربراہ مقرر کئے ہیں، ایک پر بھی سیاسی تقرری کا الزام نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے جس طرح اداروں کو تباہ کیا یہ بحران پیدا ہوا ہے۔ شازیہ مری نے نعرہ لگایا کہ استعفی دو ، فواد چوہدری نے کہا کہ اصلاحات پر بات کرنے کی دعوت دیتے ہیں تو یہ نیب قانون میں ترمیم مانگتے ہیں، تقریر کے دوران اپوزیشن نے ڈیسک بجائے اور استعفیٰ دو کے نعرے لگائے، فواد چوہدری نے کہا کہ یہ کس طرح پی ڈی ایم میں اکٹھے ہوئے کہ عمران خان کی حکومت کو گرائیں، اپوزیشن نے اس دوران گرتی ہوئی ایوان کو ایک دھکا اور دو، گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔فواد چوہدری کی تقریر کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ایجنڈے پرکارروائی شروع کی تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ فواد چوہدری کا جواب دینے کے لئے مائیک دیا جائے مگر ڈپٹی سپیکر نے ایجنڈے پرکارروائی جاری رکھی جس پر اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا ۔ اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اپوزیشن ارکان نے ظالموں جواب دو خون کا حساب دو کے نعرے لگائے ، اپوزیشن ارکان نے نعرے جاری رکھے مگر ڈپٹی سپیکر نے ایک نا سنی اور اپوزیشن کو مائیک دینے سے انکار کر دیا اور ایجنڈے پر کارروائی جاری رکھی ۔ اپوزیشن ارکان نے قاتلو جواب دو خون کا حساب دو ، بے ضمیروں جواب دو خون کا حساب دو، غیرت کھائو استعفیٰ دو ، مسلم لیگ (ن) کے شیخ جاوید حسین نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر ڈپٹی سپیکر نے گنتی کا حکم دیا ۔ گنتی کے بعد کورم پورا نکلاجس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جاری رکھا ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ گھوٹگی میں وفات پانے والے اپوزیشن کے لوگ نہیں تھے بلکہ پاکستانی تھے ۔ اس موقع پر حکومت کی جانب سے اتنی بے حسی پر افسوس ہے، ابھی بھی لوگ گھوٹکی میں اپنے پیاروں کو ٹرین کی پٹڑی پر ڈھونڈ رہے ہیں ان کوآئین کی اتنی جلدی کیا ہے لاشوں پر چڑھ کر قانون منظور نہ کرائیں ،سید نوید قمر نے کہاکہ گھوٹگی میں وفات پانے والے اپوزیشن کے لوگ نہیں تھے بلکہ پاکستانی تھے ۔ اس موقع پر حکومت کی جانب سے اتنی بے حسی پر افسوس ہے ۔ دو آرڈیننس آئے ان میں سے ایک آرڈیننس انتخابات سے متعلق ہے ، حکومت آرڈیننس کے ذریعے اربوں روپے کی مشینری خرید رہی ہے ۔ حکومت کو اتنی جلدی کیوں ہے کیا الیکشن اگلے مہینے ہیں ؟ کیا اس پر ہم مشاورت نہیں کر سکتے تھے ۔ حکومت میں بیٹھے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ کتنا حساس معاملہ ہے ہم سب چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوں اور الیکشن میں سلیکٹڈ اور سلیکٹرز نہ ہوں۔ عوام چاہتے ہیں کہ ہمارے منتخب لوگ ایوانوں میں بھی جائیں جو ان کا خیال رکھ سکیں کسی آرڈیننس کی زندگی نہیں ہوتی۔ ابھی بھی لوگ گھوٹکی میں اپنے پیاروں کو ٹرین کی پٹڑی پر ڈھونڈ رہے ہیں ان کوآئین کی اتنی جلدی کیا ہے لاشوں پر چڑھ کر قانون منظور نہ کرائیں ۔ سی پیک کا سب سے بڑا منصوبہ ایم ایل ون ہم نے ردی میں ڈال دیا ہے ۔ مراد سعید نے کہا کہ بد قسمتی سے حادثے پر بھی سیاست ہو رہی ہے ۔ ہماری حکومت نے آتے ساتھ ہی ایم ایل ون پر کام شروع کیا ۔ 70 سال میں جو نظام برباد کیا اس پر کام شروع کرنے میں اڑھائی سال تو لگنے تھے ۔(اح+رڈ،وخ)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں