لاہور(آئی این پی) وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مولانا اپنا اصل کام نکاح وغیرہ کروایا کریں سیاست ان کا کام نہیں ہے‘ مریم نواز نے ن لیگ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دی وہ تو بعد میں طلاق ہو گئی لگتا ہے مولانا کے چھوارے اتنے تگڑے نہیں تھے کہ یہ شادی برقرار رہتی، انہیں اپنا کندھا دوبارہ پیش کرنا پڑے گا‘مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کے باعث پاکستان جس گرداب میں پھنسا تھا اب اس سے باہر آ گیا ہے‘ شہبازشریف اور مریم نواز کا جھگڑا ختم ہو تو ن لیگ فیصلہ کرے کہ اس کی پالیسی کیا ہے، اسی طرح بلاول بھٹو اور ادی فریال تالپور کی پالیسیاں آپس میں جڑیں تو پھر فیصلہ کریں گے پیپلز پارٹی کی پالیسی کیا ہے جب یہ دونوں واضح ہوجائیں گے تو فضل الرحمان کو پتہ چلے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں، اپوزیشن تنکوں کی طرح بکھری ہوئی ہے لیکن پھر بھی ہم حزب اختلاف کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، الیکشن اور عدالتی اصلاحات جیسے معاملات پر اپوزیشن کا بہت اہم کردار ہے، اور اسے حکومت کا ساتھ دینا چاہیے‘ اتحادی جماعتوں نے بجٹ میں حمایت کا یقین دلایا ہے، بجٹ میں عام آدمی کے لیے ریلیف ہو گا اور ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے‘آئندہ انتخابات کی پالیسی کے حوالے سے فیصلے حکومت نے کرنے ہیں، الیکشن کمیشن کا کام ان فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہے، الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں گے جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو استعمال کرنے پر زور دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک جس گرداب میں پھنسا ہوا تھا، الحمد للہ آج اس سے باہر آگیا ہے۔ بجٹ کے بنیادی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ہماری گزشتہ سالوں کی کارکردگی کا عکاس ہوگا، اس سے ہماری مشکلات میں کمی آئے گی۔ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف، مہنگائی میں کمی کے لئے اقدامات سمیت آمدن میں اضافے پر بنیادی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق فنانس ٹیم بجٹ تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کی وباسے لڑ رہی ہے، ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی معیشت اس وقت منفی 7.3 سے نیچے ہے، دیگر ممالک میں بھی معاشی حالات کافی تبدیل ہوئے ہیں لیکن ہمارے ہاں صورتحال بالکل مختلف ہے، ہماری معاشی صورتحال مستحکم اور بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ انتخابی اصلاحات پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن بکھری ہوئی ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)کی پالیسیاں کلیئر ہو جائیں گی تو پھر معلوم ہوگا کہ مولانا فضل الرحمان کیا چاہتے ہیں؟ ان تینوں کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہے، انہیں ایک دوسرے کی سمجھ نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا ملکی سیاست میں ایک اہم کردار ہوتا ہے، ہم اس کردار کو تسلیم کرتے ہیں، الیکشن اصلاحات اور عدالتی اصلاحات پر اپوزیشن کو حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد الیکشن کمیشن سے ملاقات کرے گا، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کو استعمال کرے، اگر اس میں کوئی نقص ہے تو اس سے آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی فیصلے حکومت نے کرنے ہیں، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ الیکشن کس طرح ہونے چاہیں، الیکشن کمیشن عمل درآمد کا ادارہ ہے، اس پر ہم اپنی پالیسی الیکشن کمیشن کو دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں بجٹ آسانی سے منظور ہوگا، عوامی فلاح کا بجٹ ہے، بجٹ کی منظوری میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہے، تمام اتحادیوں نے بجٹ میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام کارکن وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں۔ جہانگیر ترین اور ان کے ساتھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ جہانگیر ترین سمیت تمام اراکین وزیراعظم کے وژن پر یقین رکھتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ وزیراعظم عمران خان ناانصافی نہیں ہونے دیں گے، چاہے معاملہ ان کے حق میں ہو یا ان کے مخالف، اس پر ان کی رائے نہیں بدلے گی۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی، اے پی پی، سٹیل مل اور پی آئی اے میں بے پناہ سیاسی بھرتیاں کی گئیں، پی ٹی وی کے اندر 2008سے 2018تک 2200 لوگ بھرتی کئے گئے، ان میں سے 5 فیصد لوگ بھی میرٹ پر بھرتی نہیں کئے گئے، اس کے ساتھ ساتھ اے پی پی میں بنیادی کام جرنلسٹس کا ہے، ان کی تعداد 300 سیزیادہ نہیں ہے جبکہ 600 سے زائد ملازمین غیر صحافی(انتظامی )عہدوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ آج کہہ رہے ہیں کہ میرے ساتھ ظلم ہو گیا ہے، جتنا ظلم انہوں نے اداروں کے ساتھ کیا ہے، انہیں ڈیڑھ سو سال جیل میں رکھنا چاہئے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جو طاقت پی ٹی آئی کو اقتدار میں لائی وہ دو کروڑ عوام ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، اب یہ لوگ ان سے زیادہ ہو گئے ہیں لہذا مولانا فضل الرحمان کوشش کرلیں آئندہ کئی سالوں تک وہ طاقت نہیں آئیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ فیٹف میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، اس پر حماد اظہر اور وزارت قانون مبارکباد کے مستحق ہیں، یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کے انتخابات کے دوران کچھ حلقوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا استعمال کرنا چاہئے، نیشنل پریس کلب، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن، ملتان، لاہور، راولپنڈی اسلام آباد کی بار ایسوسی ایشنز اپنے انتخابات ای وی ایم پر کروانا چاہ رہی ہیں۔ صحافی اور وکلاجن کے الیکشن ہر سال ہوتے ہیں، وہ اپنے انتخابات ای وی ایم کرانا چاہتے ہیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین سیاسی شخصیت ہیں، سیاسی شخصیات عشایئے بھی دیتی ہیں اور بات چیت بھی کرتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں پریس کو آزادی حاصل ہے، تقریبا 112 پرائیویٹ چینل اور 43 غیر ملکی چینلز یہاں کام کر رہے ہیں، بھارتی لابی کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کی جانب سے چلائی جانے والی 800 سے زیادہ ویب سائٹس پکڑی تھیں جو پاکستان کے اندر یہ ہوا دے رہی تھیں کہ یہاں میڈیا آزاد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کو مکمل آزادی حاصل ہے جس کی مثال دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتی۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں موجود ہے، وہ عدالت میں جائیں، ہم اپنا کیس لڑیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ ان کے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے اور انہیں سزا ہونی چاہئے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں