موٹروے پر سفر کرنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں، موٹروے پولیس نے نیا ہدایت نامہ جاری کر دی

اسلام آباد (پی این آئی) اب بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ موٹروے پر آنے کی اجازت نہیں ہو گی، موٹروے پولیس نے موٹروے پر بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ گاڑیوں پر پابندی عائد کر دی – تفصیلات کے مطابق موٹروے پولیس نے بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ مسافر گاڑیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ موٹروے پولیس نے فٹنس سرٹیفکیٹ گاڑیوں کی فرنٹ سکرین پر چسپاں کرنا لازمی قرار دے دیا۔ایس ایس پی سید حشمت کمال کی ہدایات پر موٹروے پولیس کی جانب سے یہ کاروائی عمل میں لائی گئی ہے کہ مسافر بردار گاڑیاں مکمل فٹ ہونے پر ہی موٹروے پر سفر کر سکتی ہیں۔ پبلک سروس گاڑیاں فرنٹ سکرین پر فٹنس سرٹیفکیٹ چسپاں کریں گی۔ موٹروے پولیس نے قومی شاہراہوں پر فٹنس سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ناقص گاڑیاں دوران سفرحادثات کا اہم سبب بن رہیں ہیں۔موٹروے پولیس عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں آج سے یہ سرٹیفکیٹ چیک کیا جائے گا۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق گاڑیوں کی فرنٹ سکرین پر سرٹیفکیٹ آویزاں کرنا لازمی کرنا ہو گا اورکسی گاڑی نے سرٹیفکیٹ آویزاں نہ کیا تو اُسے موٹروے پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ آج ہی کے روز موٹروے پولیس نے یصل موورز کے موٹروے پر سفر کرنے پرپابندی عائد کی تھی ۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ فیصل موورز کی تمام بسوں کو موٹروے پر سفر کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ فیصل موورز کا دس روز کے دوران دوسرا ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔موٹروے پولیس کے مطابق فیصل موورز کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 10 مسافر زخمی ہو چکے ہیں۔ موٹروے پولیس ذرائع نے مزید کہا کہ فیصل موورز کے ڈرائیورز لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرتے ہیں۔فیصل موورز کو پہلے بھی کئی بار آگاہ کیا گیا لیکن کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔نیشنل ہائی وے پر واقعات پر وہاں بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فیصل موورز کو سہولیات کے فقدان پر مسافروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔2017 میں فیصل موورز نے لاہور تا اسلام آباد روٹ کے لیے پریمئیر سروس لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ نئی سروس میں آرام دہ صوفہ سیٹ، ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ، ویڈیو آن ڈیمانڈ سسٹم، مسافروں کی تواضع اور موبائل فون چارج کرنے کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں