انقرہ (پی این آئی) ترکی قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال ہوگیا، یورپ کی تمام تر مخالفت کے باوجود بحیرہ اسود میں مزید اور وسیع ذخائر دریافت کر لیے۔ تفصیلات کے مطابق ترکی نے توانائی کے نئے ذخائر کی تلاش کے دوران ایک اور بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق ترکی نے بحیرہ اسود میں مزید 135 بلین کیوبک میٹرز گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں، یوں بحیرہ اسود میں دریافت ہونے والے کل ذخائر 540 بلین کیوبک میٹرز ہوگئے۔اس سے قبل گزشتہ سال ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنی قوم کو بڑی خوشخبری سنائی تھی۔ یورپ کی شدید مخالفت کے باوجود ترکی نے بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر دریافت کیے تھے۔ اکتوبر 2020 میں ترکی نے بحیرہ اسود میں گیس کے 85بلین کیوبک میٹرز ذخائر دریافت کیے تھے۔اکتوبر 2020 میں دریافت کیے جانے والے ذخائر اس سے قبل دریافت ہونے والے 320 بلین کیوبک میٹرز ذخائر کےعلاوہ تھے۔بتایا گیا کہ 21اگست 2020 کو دریافت ہونیوالے گیس ذخائر ترک تاریخ کے سب سے بڑے گیس ذخائر تھے۔ ذخائر کی دریافت کے حوالے سے ترک صدر طیب اردگان نے بتایا تھا کہ دریافت ہونے والی گیس 2023 تک شہریوں کے استعمال کیلئے دستیاب ہوگی۔ بحیرہ اسود اور بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی دریافت کیلئے تحقیقی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ یہ دریافت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب مشرقی بحیرہ روم میں متنازع پانیوں میں ترکی اور یونان کے مابین تیل اور گیس کی تلاش کے معاملے پر کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ترکی کی طرف سے سمندری حدود میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے ایک ریسرچ جہاز بھیجنے کے بعد یونانی اور ترکی جنگی بحری جہاز آمنے سامنے آگئے تھے۔ یورپی ممالک کی جانب سے اس تمام صورتحال میں یونان کا ساتھ دے کر ترکی کو پابندیوں کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں، تاہم ترکی نے ان دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گیس کے مزید ذخائر دریافت کر لیے ہیں۔ گیس کے ذخائر کی دریافت کے بعد یونان اور دیگر یورپی ممالک کی نیندیں مزید حرام ہو گئی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں