لندن (آئی این پی )امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت پاکستانی طالبہ اور سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کا برطانوی فیشن میگزین ‘ووگ’ کو دیا گیا انٹرویو متنازع ہوگیا ہے۔ملالہ یوسف زئی کو ووگ میگزین کے جولائی 2021 میں شائع ہونے والے پرنٹ ایڈیشن کے سرورق کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ‘ووگ’ میگزین کے آن لائن ایڈیشن میں ملالہ یوسف زئی کا انٹرویو شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مختلف معاملات سمیت شادی کے موضوع پر بھی بات کی ہے اور یہی وہ موضوع ہے جس پر ملالہ کے بیان پر تنازع پیدا ہوگیا ہے، پاکستان میں یہ معاملہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔انٹرویو کے دوران ملالہ نے کہا کہ’ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں؟ اگر آپ کسی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ایک پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی؟۔ملالہ کا کہنا تھا کہ دیگر ماں کی طرح میری والدہ بھی اس بات سے اتفاق نہیں کرتیں، انہوں نے مجھ سے کہا کہ آئندہ ایسی بات نہیں کرنا، تم نے شادی کرنی ہے، شادی ایک خوبصورت رشتہ ہے ۔ ملالہ کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ کچھ افراد کا کہنا ہے کہ ملالہ کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا جارہا ہے جن میں ملالہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی بھی شامل ہیں۔پشاور کی مشہور مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے ٹوئٹر پر ضیاالدین یوسف زئی کو ٹیگ کرکے سوال کیا گیا کہ ‘کل سے سوشل میڈیا پرایک خبر زیر گردش ہے کہ آپ کی بیٹی ملالہ یوسف زئی نے رشتہ ازدواج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی کرنے سے بہتر ہیکہ پارٹنر شپ کی جائے نہ کہ نکاح ،اس بیان سے ہم سب شدید اضطراب میں مبتلا ہیں،آپ وضاحت فرمائیں۔پشاور کی مشہور مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے ٹوئٹر پر سوال کے جواب میں ملالہ کے والد ضیائو الدین یوسف زئی کا کہنا تھا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا نے انٹرویو کے اقتباس کو سیاق و سباق سے نکال کر اور تبدیل کرکے اپنی تاویلات کے ساتھ شیئر کیا ہے، حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں تاہم اس حوالے سے خود ملالہ یوسفزئی کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں