سندھ ہائیکورٹ کا آوارہ کتوں کیخلاف ہیلپ لائن 109 بحال کرنے کا حکم

کراچی(آئی ا ین پی ) سندھ ہائیکورٹ نے سندھ میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ویکسینز کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست پر کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈ کو آوارہ کتوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے اور شکایات کے لیے ہیلپ لائن 109 بحال کرنے کا حکم دیدیا۔ بدھ کو جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو طارق منصور ایڈوکیٹ کی سندھ میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ویکسینز کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ آوارہ کتوں کی ویکسینیشن سے متعلق قانون سازی ہورہی ہے۔ عدالت نے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کیلئے 2 ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کے ایم سی اور تمام ڈی ایم سیز کو قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیدیا، جبکہ کنٹونمنٹ بورڈز میں آوارہ کتوں کی روک تھام کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواستگزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے کہا کہ کتوں کے کاٹنے سے بچے اب بھی مر رہے ہیں، 109 ہیلپ لائن صرف کتوں کے کاٹنے سے متعلق مخصوص تھا، لیکن اب 109 کو کتوں کے کاٹنے کی شکایات سے ہٹا کر عام شکایات کے لیے کردیا گیا، جبکہ 109 کو 7 ہندسوں کے نمبر کرنے پر نمبر اب شہریوں کو یاد ہی نہیں رہتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کتوں کے کاٹنے کا معاملہ سنگین ہے، کیا مصیبت آئی کہ نمبر تبدیل کرکے 7 ہندسوں پر کیا۔، اب 7 یا 11 ڈیجٹس کا نمبر کون یاد کرے گا؟، آپ لوگ چاہتے ہیں شہری نمبر ملا ہی نہ سکیں۔ عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ گلستان جوہر میں کتوں کی بہتات ہے آپ کیا کررہے ہیں؟ ملیر کا بھی یہی حال ہے۔آوارہ کتے انسانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ایسی کارروائی کا کیا فائدہ؟۔ عدالت نے آوارہ کتوں سے متعلق ہیلپ لائن 109 بحال کرنے اور آوارہ کتوں کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن مخصوص کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ایم سی، ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈ کو آوارہ کتوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سندھ حکومت نے آوارہ کتوں کے کاٹنے اور شکایات سے متعلق موبائل ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکریٹری بلدیات نے رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرا دی جس کے مطابق محکمہ بلدیات آوارہ کتوں کے کاٹنے، شکایات سے متعلق موبائل ایپ پر کام کر رہا ہے۔ موبائل ایپ کا مقصد، یونین کونسل تک کارکردگی کا جائزہ لینا ہے۔ موبائل ایپ سے کوتاہی برتنے والوں کا تعین کیا جاسکے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں