اسلام آباد(پی این آئی)’”مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی میں کوئی فرد رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے ، کیوں یہ صرف شراکت نہیں بن سکتی ‘نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی برطانوی فیشن میگزین ووگ کے رواں برس جولائی میں آنے والے شمارے کے سرورق پر نظر آئیں گی۔ٹوئٹر پر ووگ میگزین کے سرورق کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ملالہ نے لکھا: ’میں جانتی ہوں کہ ایک نوجوان لڑکی جس کا کوئی مشن، کوئی نظریہ ہو اس کے دل میں کتنی طاقت ہوتی ہے اور میں اُمید کرتی ہوں کہ جو بھی لڑکی یہ سر ورق دیکھے گی اسے پتا ہو گا کہ وہ بھی دنیا کو بدل سکتی ہے۔‘واضح رہے کہ یہ الفاظ ملالہ کے ووگ کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں سے ہیں جس میں انھوں نے اپنی فیملی، اپنے مستقبل اور ثقافتی طور پر اپنے لباس کی اہمیت پر بھی بات کی۔ملالہ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’یہ لباس نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں۔‘انھوں نے کہا ’مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں، ہم جب اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے۔‘’میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں۔‘ملالہ نے گذشتہ برس آکسفرڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی ڈگری مکمل کی ہے اور سنہ 2014 میں انھیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ وہ دنیا بھر میں اب تک کی سب سے کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں