کراچی کی تاجر برادری کا کاروبار کے اوقات بڑھانے کا مطالبہ، سندھ حکومت کو 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی

کراچی (آئی این پی)کرونا پابندیوں سے مشکلات کا شکار کراچی کی تاجر برادری نے صوبائی حکومت کو 72گھنٹوں کا وقت دیدیا، تاجر رہنمائوں نے الزام عائد کیا کہ سرینا موبائل مارکیٹ کو ڈی سیل کرنے کیلئے ایک کروڑ روپے رشوت دی،تفصیلات کے مطابق شہر قائد کی تاجر برادری نے منگل کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں کرونا وبا کے باعث کاروبار کا طریقہ کار تبدیل ہوچکا ہے لیکن کراچی میں اب بھی کاروبار بندش کا شکار ہے،تاجر رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ کاروبار کے اوقات 6بجے سے بڑھا کر 8بجے تک مقرر کیے جائیں اور ہفتے میں دو چھٹیاں ختم کرکے صرف اتوار کی چھٹی دی جائے تاکہ نقصان کو کم کیا جاسکے،تاجر رہنما جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے، اگر سندھ حکومت این سی او سی کے فیصلے کو نہیں مانتی تو تاجر برادری کراچی میں گورنر راج کا مطالبہ کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ تاجر رمضان المبارک کا انتظار کرتے ہیں اور اپنی جائیدادیں گروی رکھ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن حکومتی پابندیوں کے باعث تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، رمضان کے آخری عشرے میں کاروبار کرنے کی اجازت دے دی جاتی تو آج چالیس لاکھ یومیہ کمانے والا طبقہ کام پر ہوتا،تاجروں نے کرونا پابندیوں کے دوران پولیس گردی سے متعلق کہا کہ پولیس گردی میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ پولیس اہلکار کسی بھی دکاندار کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور ایف آئی آر کاٹ دیتے ہیں جمیل پراچہ نے الزام عائد کیا کہ سرینا موبائل مارکیٹ کو ڈی سیل کرنے کیلئے ایک کروڑ روپے رشوت دی گئی، اور لاتعداد آئی فون 12موبائل فون رشوت کی مد میں دئیے گئے، ضلع وسطی میں ٹارگیٹ کرکے رشوت ستانی کا بازار گرم ہے، ہم سے پچاس ہزار روپے رشوت مانگی گئی ہے،اس موقع پر میرج ہال ایسوسی ایشن کے خواجہ طارق نے کہا کہ میرج ہال سے منسلک افراد کا کاروبار اور روزگار تباہ ہوچکا ہے، یہ تیسری عید تھی جس میں اس کاروبار کو بند رکھا گیا،انہوں نے کہا کہ ہمارے مزدور فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں، ہم مسائل کا ہم شکار ہیں اس پر حکومت نے آنکھیں بند رکھی ہیں،شہناز شجاع نے کہا کہ مینا بازار میں خواتین کی چھوٹی مارکیٹ ہے جس میں تین سو سیلون ہیں، ہمیں ہماری ضروریات کے تحت کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے، آخر کب تک ہم اپنی جیب سے کرایہ اور تنخواہیں دیتے رہیں،شہناز شجاع نے مزید کہا کہ ہمارے 45سال پرانے کاروبار سے مڈل کلاس خواتین منسلک ہیں جن کے گھر فاقہ کشی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں