پیپلزپارٹی کی سندھ سے چھٹی، صوبے میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا گیا

کراچی (پی این آئی) کراچی میں سرینا موبائل مارکیٹ کو ڈی سیل کرنے کیلئے 1 کروڑ روپے رشوت دیے جانے کا انکشاف ہوگیا تفصیلات کے مطابق تاجر برادری نے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرینا موبائل مارکیٹ کو ڈی سیل کرنے کےلیے ایک کروڑ روپے رشوت دی ، لاتعداد آئی فون 12 موبائل فون رشوت کی مد میں دئیے گئے، ضلع وسطی میں ٹارگیٹ کرکے رشوت ستانی کا بازار گرم ہے، آج بھی ہم سے پچاس ہزار روپے رشوت مانگی گئی ہے ، سندھ حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے، پولیس گردی میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ پولیس اہلکار کسی بھی دکاندار کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور ایف آئی آر کاٹ دیتے ہیں ، اگر سندھ حکومت این سی او سی کے فیصلےکو نہیں مانتی تو تاجر برادری کراچی میں گورنر راج کا مطالبہ کرتی ہے۔تاجر رہنماؤں نے کہا کہ کاروبار کے اوقات 6 بجے سے بڑھا کر 8 بجے تک مقرر کیے جائیں اور ہفتے میں دو چھٹیاں ختم کرکے صرف اتوار کی چھٹی دی جائے تاکہ نقصان کو کم کیا جاسکے ، پوری دنیا میں کرونا وبا کے باعث کاروبار کا طریقہ کار تبدیل ہوچکا ہے لیکن کراچی میں اب بھی کاروبار بندش کا شکار ہے، تاجر رمضان المبارک کا انتظار کرتے ہیں اور اپنی جائیدادیں گروی رکھ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن حکومتی پابندیوں کے باعث تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، رمضان کے آخری عشرے میں کاروبار کرنے کی اجازت دے دی جاتی تو آج 40 لاکھ یومیہ کمانے والا طبقہ کام پر ہوتا۔تاجر برادری نے کہا کہ مینا بازار میں خواتین کی چھوٹی مارکیٹ ہے جس میں تین سو سیلون ہیں، ہمارے 45 سال پرانے کاروبار سے مڈل کلاس خواتین منسلک ہیں جن کے گھر فاقہ کشی کا خطرہ بڑھ گیا ہے ، ہمیں ہماری ضروریات کے تحت کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے، آخر کب تک ہم اپنی جیب سے کرایہ اور تنخواہیں دیتے رہیں۔ میرج ہال ایسوسی ایشن کے خواجہ طارق نے کہا کہ میرج ہال سے منسلک افراد کا کاروبار اور روزگار تباہ ہوچکا ہے، یہ تیسری عید تھی جس میں اس کاروبار کو بند رکھا گیا ، جس کی وجہ سے ہمارے مزدور فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں اور ہم مسائل کا شکار ہیں اس پر حکومت نے آنکھیں بند رکھی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں