مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے قابلِ عمل پلان دیا جائے، سراج الحق کا عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ

پشاور(آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے قابلِ عمل پلان دیا جائے۔ حالات نے ثابت کردیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ زبانی جمع خرچ اور قراردادوں سے حل نہیں ہوگا۔ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں پر دہائیوں سے ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں اب ان کو بھارت اور اسرائیل کے مظالم سے آزاد کروانے کا وقت آگیا۔ دنیا کے پونے دوارب مسلمان بے تاب ہیں۔ پاکستانی خون کا آخری قطرہ تک مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے بہانے کے لیے بے قرار ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی دنیا کے حکمران غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کی آواز سنیں۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ امریکہ کو تو نہتے افغانیوں نے جذبہ حریت سے شکست دے دی ہے۔ پاکستان ، مصر، انڈونیشیا، ملائشیا ، ترکی ، ایران اور سعودی عرب کی مشترکہ فوج چوہتر لاکھ سے زائد ہے۔ ان ممالک کے پاس تیرہ سو جنگی طیارے ہیں۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ اسرائیل کی 83 لاکھ آبادی کو اردن ، شام اور مصر کے گیارہ کروڑ سے زائد مسلمانوں نے گھیرا ہوا ہے۔ حیران ہوں کہ اسلامی ممالک کے حکمران جرأت کا مظاہرہ کیوں نہیں کرتے۔ پشاور کے تاریخی لبیک القدس ملین مارچ کے شرکاء سے خطاب میں سراج الحق نے جہاں فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر بات کی اور دونوں خطوں کی آزادی کے لیے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا بنیادی حق ہے ، کا لائحہ عمل پیش کیا وہیں انہوں نے پاکستان کے مسائل اور ان نے حل کے لیے تجاویز دیں۔امیر جماعت نے افغانستان کے عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان کی سرزمین کا ایک ٹکڑا بھی امریکیوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا اگر ایسا ہوا تو ملک کے کروڑوں عوام کا ہاتھ ہوگا اور پاکستان کے حکمرانوں کا گریبان۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ مشرف دور سے لے کر اب تک پاکستانی سرزمین کو امریکہ کے حوالے کرنے کے جتنے معاہدے ہوئے ہیں وہ پارلیمنٹ میں لائے جائیں۔دیگر مقررین اور اہم شرکاء میں جماعت اسلامی کے قائدین پروفیسر محمد ابراہیم ، سینیٹر مشتاق احمد خان ، مولانا محمد اسماعیل عبدالواسع ،عنایت اللہ خان، عتیق الرحمن ، محمد اصغر ، قیصر شریف ، مولانا عبدالاکبر چترالی ، آصف لقمان قاضی ، زبیر احمد گوندل ، صدیق الرحمان پراچہ شامل تھے۔ سراج الحق نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو مشورہ دیا کہ اگر وہ چاہتی ہے کہ عوام ان پر تنقید نہ کریں تو انہیں بھی اپنی آئینی ذمہ داری سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج ایک انتہائی پیشہ ور اور بہادر فوج ہے مگر بدقسمتی سے اس نے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک میں حکومتیں بنانے اور انہیں گھر بھیجنے کا کام بھی سنبھالا ہوا ہے۔ اس وقت بھی اسٹیبلشمنٹ نااہل حکمرانوں کو وفاق اور صوبوں میں چلا رہی ہے۔ پچھلی حکومتیں بھی اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے بنیں اور رخصت ہوئیں۔ ملک میں جب تک جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے اور الیکشن کمیشن آزاد نہیں ہوگا پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیوں کو تمام فوکس ملک کی سرحدوں کی حفاطت پر ڈالنا ہوگا اور حکومت چلانے کا کام سیاستدانوں پر چھوڑنا چاہییے عوام خود سیاست دانوں کا احتساب کریں گے۔ امیر جماعت نے پی ٹی آئی کی حکومت کی نااہلی اور عوام اور ملک کے لیے مسائل کا انبار کھڑا کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیٹ اپ نے مدینہ ریاست کا وعدہ کرکے قوم کے ساتھ سب سے بڑا دھوکہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ ان کا گرین پاسپورٹ کو عزت دلوانے کا وعدہ کہاں گیا؟ حدتو یہ ہے کہ سعودی عرب تک جو پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ،ہماری ویکسین کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور سعودیہ جانے کے منتظر ہزاروں ورکرز ویکسین کی دستیابی کے لیے دھکے کھارہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے لاکھوں لوگوں کو گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے کی عدم تکمیل کا بھی سوال کیا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ مافیاز وزیراعظم کے اردگرد بیٹھے ہیں اور عوام کو اس بات کا بخوبی علم ہے۔ ملک میں آٹا سکینڈل آیا تو حکومتی لوگ ملوث پائے گئے۔ چینی اور ادویات سکینڈلز آئے تو وزیراعظم کے دوستوں کا نام آیا۔ تازہ ترین راولپنڈی رنگ روڑ سکینڈل آیا تو بھی بنی گالہ میں وزیراعظم کے ساتھ رہنے والوں کا نام آرہا ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ جب ملک کے وزیراعظم مافیاز کی بات کرتے ہیں تو وہ کن لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آٹا ، چینی ، گیس، بجلی، گھی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہے مگر بنی گالہ میں بیٹھے افراد کی دولت میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور ان پر عوام کی کسمپرسی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے اور یہ کام جماعت اسلامی کرے گی۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے قائدین اور ورکرز کو ہدایات جاری کیں کہ وہ قرآن و سنت کا پیغام گھر گھر پہچائیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی اور عوام کے ایشوز کو حل نہ کیا تو جماعت اسلامی لاکھوں لوگوں کے ہمراہ اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالے گی۔ انہوں نے پشاور میں مارچ کے لاکھوں شرکاء سے وعدہ لیا کہ وہ اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہیں۔ امیرجماعت نے لبیک الاقصیٰ اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق میں خود نعرے لگوائے اور ان کے جذبہ حریت کو سلام پیش کیا۔پروفیسر ابراہیم نے امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور مسلمانوں کو قرآن وسنت سے اپنا رشتہ جوڑنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے لازم ہے کہ ملک میں قرآن کا نظام رائج ہو۔سینیٹر مشتاق نے اپنی تقریر میں صیہونی جارحیت کی پرزور مذمت کی اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اپنے لہو سے آزادی کی تاریخ رقم کرہے ہیں۔ پشاور میں ہونے والا لبیک القدس ملین مارچ اپنی نوعیت کا تاریخی مارچ تھا جس میں لوگوں کا جذبہ اور حاضری قابل دیدنی تھی۔ مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں فیمیلز نے شرکت کی۔ امیر جماعت کی کال پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد اور کراچی کے بعد یہ تیسرا ملین مارچ تھا۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں