کوئٹہ( آن لائن) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کے 29 مئی کے اجلاس میں اگرچہ مسلم لیگ ن کے نمائشی سربراہ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف مہمان اداکار کے طور پر شرکت نے پی ڈی ایم کے رینٹل صدر مولانا فضل الرحمن کو میاں نوازشریف کے اسٹیبلشمنٹ مخالف ’’بیانیہ‘‘ کے بجائے میاں شہباز شریف کا اسٹیبلشمنٹ کی ساتھ ’’مفاہمانہ بیانیہ ‘‘ کے حوالے سے استعفوں اور لانگ مارچ کے بجائے محض جلسوں کا اعلان کر سکے ۔ وہ اتوار کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے کامران خان سے اپنے انٹرویو میں واضح طور پراعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی اپنے مفاہمانہ بیانیہ پر نہ صرف قائم ہوںبلکہ اگر مجھے لندن جانے دیا جائے تو میں میاں نوازشریف کو اپنے مفاہمانہ بیانیہ پر قائل کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گا چاہے اس کے لیے مجھے میاں نواز شریف کے پاؤںپڑنا پڑے اس سے واضح ہو تا ہے کہ اڈیالہ جیل میں پاؤں پڑنے کی کافی ’’پریکٹس‘‘ کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں عدلیہ کی بیساکھیوں کو استعمال کر کے ایک دن میں سارے معاملات نمٹا کر اور عمران خان نیازی کی سعودی عرب سے واپسی سے پہلے چھوٹے میاں شہباز شریف سے فوری طور پر بڑے میاں نوازشریف سے بالمشافہ ملاقات ہو اور ’’ذہنی تربیت سیاسی بالغان‘‘ کی انسٹیٹیوٹ ’’اڈیالہ‘‘ میں مجوزہ این آر اوکے طے شدہ خاکے میں نواز شریف کے ماضی کے جدہ، سعودی عرب کے تجربہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اب مفاہمانہ خاکے میں’’برٹش رنگ‘‘ بھرا جاسکے اس لیے رینٹل صدر بھی اپنے طے شدہ حصہ کی مزید یقین دہانی کے بعد استعفوں اور رینٹل مارچ کے حوالے سے سوا ارب روپے کی فراہمی کی باوجود 29 مئی کے اجلاس میں نہ لانگ مارچ اور نہ اجتماعی استعفوں کو جس کا بہانہ بناکر مولانا فضل الرحمن اور محترمہ مریم نواز کی مشترکہ سازش کے تحت پیپلزپارٹی اور اے این پی کو دھکا دیکر ان دونوں جماعتوں کو باہر کرکے پی ڈی اہم پر قبضہ کر لیا،حافظ حسین احمد نے کہا کہ میںپہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ مسلم لیگ ن کے تلوں میں تیل نہیںیہ صرف اپنے معاملات کو سیدھا کرنے کے لیے اپوزیشن کی جماعتوں کو استعمال کررہے ہیں اب اپنے معاملات کو سیدھا کرکے پہلی قسط میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نکالا گیا اب اگلی قسط میں پی ڈی ایم کے نمائشی سربراہ کو باہر نکالا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں