کراچی (آن لائن)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت ایک بحران کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر اور قومی خزانے میں تقریباً 70فیصد ریونیو جمع کرانے والے شہر کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، تین کروڑ سے زائد آبادی کے لیے گزشتہ 16سال سے پانی کی فراہمی کا کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں-3 Kمنصوبہ مکمل کیا گیا اورK-4منصوبے کا آغاز ہواK-4منصوبہ اگر اپنے وقت پر مکمل ہو جاتا تو شہر میں پانی کی قلت کی یہ سنگین صورتحال نہ ہوتی جو آج ہے۔ سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور پانی چوری کے باعث شہر قائد کے عوام پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لیے پریشان ہیں۔ شہر کے بعض علاقوں میں تو کئی سال سے پانی نہیں ہے اور شہری ٹینکرز خریدنے پر مجبور ہیں۔ بہت سے علاقوں میں کئی کئی مہینے بعد پانی آتا ہے۔ واٹر بورڈ کی لائنوں میں عوام کے لیے تو پانی نہیں ہے لیکن ٹینکرز مافیا اور ہائیڈرینٹ کو بلا تعطل پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور چوری میں واٹر بورڈ کا عملہ اور افسران ملوث ہیں ان ہی کی ملی بھگت سے عام شہری پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ ٹینکرز مافیا کی چاندی ہو رہی ہے اور واٹر ہائیڈرینٹ کمائی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ حب ڈیم سے آنے والی نہر سے بھی پانی چوری کرکے ٹینکرز مافیا کے ذریعے مہنگے داموں فروخت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں لیکن تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے شہر میں پانی کے بحران کا نوٹس لینے کی خبریں اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کی ہدایات تو جاری ہو تی رہتی ہیں لیکن عملاً صورتحال پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سندھ حکومت اور وزیر بلدیات کو بھی شہر میں پانی کے بحران اور عوام کی مشکلات و پریشانیوں سے کوئی سرو کار نہیں۔ سخت گرمی اور حبس کے موسم میں پانی کی قلت نے عوام کو شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دوچار کر دیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پانی کے بحران کو دورکرنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ K-4کو اس کی پوری افادیت کے ساتھ جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو پانی کے بحران سے نجات مل سکے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں