مریم شریف کو جواب دہ ہیں نہ میاں صاحب کو، شہباز شریف جو کہیں گے، ان کے بیانیے کو مسلم لیگ کی پالیسی سمجھیں گے، بلاول بھٹو

حیدرآباد(آن لائن) چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قائد حزب اختلاف ہیں، شہبازشریف جو کہیں گے، ان کے بیانیے اور مؤقف کو مسلم لیگ کی پالیسی سمجھیں گے اوراس پرسیاست کریں گے، پی ڈی ایم سے متعلق میرے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم نہ مریم شریف کو جواب دہ ہیں نہ میاں صاحب کو، ہم پیپلزپارٹی اور اس کے جیالوں کوجواب دہ ہیں اورجیالوں کے ساتھ ملکر سیاست کریں گے، پانی کے معاملے پر پاکستان میں ناانصافی کی جارہی ہے، زیریں سندھ کے علاقوں کو زراعت کیلئے پانی نہیں مل رہا، ہم پی ٹی آئی-آئی ایم ایف بجٹ کی مخالفت کرینگے،یہ بجٹ پاکستان کی معیشت اور غریب عوام کے مفادمیں نہیں ہے ، وفاقی حکومت کی نالائقی اور نا اہلی کی وجہ سے پاکستان کے عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں ، ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان کا بجٹ عوام دوست بجٹ نہ ہو ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ضلع بدین کے تعلقہ ماتلی کے گاؤں پھلکارہ میں بشیر احمد ہالیپوٹو کے انتقال پر نو منتخب رکن سندھ اسمبلی ڈا ڈا محمد ہالیپوٹہ اور شھزاد ہالیپوٹہ سے تعزیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ، وزیر آبپاشی سہیل انور سیال، ایم این اے طارق علی شاھ جاموٹ ، تنزیلہ قمبرانی ، میر غلام علی ٹالپور، حاجی رمضان چانڈیو، ارباب لطف اللہ، اعجاز شاھ بخاری، تاج محمد ملاح، اصغر ہالیپوٹہ، جاوید نایاب لغاری، پیر نور الحق قریشی، پیر امجد صدیقی اورمیر اللہ بخش تالپور کے علاوہ دیگر پارٹی اراکین بھی وہاں موجود تھے۔ چیئر مین پی پی پی نے کہا پی پی پی بدین کے عوام کی شکر گذار ہے جنہوں نے ہمیں ضمنی انتخابات میں تاریخی کامیابی دلوائی بدین کے عوام نے ماضی میں شھید ذوالفقارعلی بھٹو اور شھید محترمہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا اور آج وہ ہی عوام ہمارے ساتھ ہے ۔ ۔ بدین کے عوام نے ووٹ کی طاقت سے یہ پیغام دیا ہے کی پی پی پی ہی وہ واحد جماعت ہے جو پاکستان کے غریب عوام کی نمائندہ جماعت ہے جو غربت ، مہنگائی اور بیروزگاری کا مقابلہ کر سکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بدین کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے ساتھ ملکر غریب دوست پالیسیز بنا کر عوام کو ریلیف مہیا کرے گی جبکہ نئے مؤثر معاشی منصوبے شروع کر کے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے غریب عوام کی فلاح کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے معاشی منصوبے شروع کیے جس سے سندھ اور پاکستان کی غریب عوام کافی فائدہ بھی ہوا تھا ۔ چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اس سلیکٹڈ حکومت کی پی ٹی آئی-آئی ایم ایف بجٹ کی مخالفت کرینگے کیونکہ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت اور غریب عوام کے مفادمیں نہیں ہے ، ہم ا س آئی ایم ایف کی ڈیل کو رجیکٹ کرتے ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ اس وفاقی حکومت کی نالائقی اور نا اہلی کی وجہ سے پاکستان کے عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں اور پاکستان کی عوام اس وقت تاریخی غربت اور مہنگائی کا سامنہ کر رہی ہے ۔ ہم پارلیمان کے اندر اورباہر ہر فورم پر ا س بجٹ کی مخالفت کرینگے ۔ ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان کا بجٹ عوام دوست بجٹ نہ ہو ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے صدر بھی وہی ہیں تو ہم انکے بیانیہ کو بھی مسلم لیگ ن کا بیانیہ سمجھیں گے۔ سندھ میں پانی کی قلت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ پرانا ہے اور ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے ہم نے تین دریا کھو دیے ۔ ایک طرف بھارت کی جانب سے پانی کے معاملے میں ہمارے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے اور دوسرا وفاقی حکومت کی جانب سے بھی سندھ کو ا س کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا ۔ اس حوالے سے بدین ، ٹھٹہ اور سجاول کی عوام کو پانی کی شدید قلت کا سامنہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1991میں اس وقت کی سلیکٹڈ حکومت نے پانی کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس میں بھی سندھ کے ساتھ نا انصافی کی گئی تھی لیکن آج حکومت وقت اس 1991کے معاہدے پر بھی عمل نہیں کر رہی اور ہم جب بھی پانی کے حقوق کی بات کرتے ہیں تو وفاقی حکومت ہم سے جھگڑا کرتی ہے ۔ پی ڈی ایم میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں لیکن پی پی پی اپنا ایک نظریہ رکھتی ہے جس سے ہم ہٹنا نہیںچاہتے ، ہم چاہتے ہیں کہ ا س سلیکٹڈ اور نا اہل حکومت کو گھر بھیجیں لیکن مسلم لیگ ن حکومت کے بجائے پاکستان پیپلز پارٹی سے لڑنا چاہتی ہے تو اپنا شوق پورا کرلے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ا س سال بجٹ میں بدین کیلئے 8ارب روپے کا ایک بڑا منصوبہ لایا جا رہا ہے جس سے بدین میں پانی کے کینالز کا کام اور ایل بی او ڈی کو مکمل کر کے ضلع بدین کے پانی کے مسئلے کو مستقل طور پر حل کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے عوامی منصوبے شروع کرتی ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سندھ کے مسائل کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں اور وہ کہتے ہیں کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن امان پورے ملک کا مسئلہ ہے اور سندھ پولیس کے جوان با صلاحیت ہیں اور وہ سندھ میں امن امان برقرار رکھنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاستی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائیوں میں مصروف عمل ہیں ۔ ماتلی کو الگ ضلع بنانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ضمن میںعوام کی خواہش کے مطابق اور پارٹی سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائیگا ۔ محکمہ آبپاشی کی زمینوں سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق ایک سوال پر چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے پر عملدرآباد کرتے ہوئے تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا کیونکہ سیلاب اور بارش میں نقصان کا خدشہ تھا جبکہ پہلے دن سے ہمارا یہ مؤقف ہے کہ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے انہیں معاوضہ دیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے پریس کلب بدین کے صدر تنویر احمد آرائین کی درخواست پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ کو پریس کلب بدین میں شہید بینظیر بھٹو آڈیٹوریم کی تعمیر کیلئے 50لاکھ روپے جبکہ پریس کلب کی مالی مدد کیلئے 20لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر فوری عملدرآمد کر کے رپورٹ جمع کرائیں ۔#/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں