اسلام آباد (آئی این پی )سینیٹ نے فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی ظلم و بربر یت کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دیدی۔ منگل کو قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے متفقہ قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان بالا اسرائیلی قابض فوجیوں کی طرف سے انسانیت کے خلاف جرائم اور مقبوضہ علاقوں میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف جرائم میں جنگی جرائم، رہائشی علاقوں، میڈیا دفاتر اور غیر فوجی اہداف پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری اور مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی جان بوجھ کر بے حرمتی شامل ہے۔ ایوان بالا مختلف ممالک کی منافقت اور دوہرے معیار پر گہرے افسوس کا اظہار کرتا ہے جنہوں نے ابھی تک ان مظالم کی مذمت نہیں کی لیکن انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، ہم جارح اسرائیل کو جارحیت کے شکار فلسطینی کے عوام کے مساوی قرار دینے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ یہ ایک یکطرفہ جنگ ہے۔ سینیٹ آف پاکستان غزہ میں محصور عوام کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھجوانے اور فلسطین کے مسئلے پر دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی رابطے کے حوالے سے حکومت پاکستان کے اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے اور عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ فلسطینی بھائیوں کو فاشسٹ اسرائیل سے بچانے اور ان کی مشکلات مزید کم کرنے کے لئے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے اور ان اقدامات میں غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے، غزہ کے عوام کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سامان کی فراہمی کو یقینی بنائے، اسرائیلی جارحیت ختم کرائے، غزہ میں آزاد مبصرین کی ٹیمیں بھجوائے اور غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے لئے اقدامات کے ساتھ ساتھ غزہ اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی قابض فوج کے خلاف جنگی جرائم کے ٹرائل کا آغاز کرنے میں کردار ادا کرے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو نسل کشی اور قتل عام کا سامنا ہے، اسرائیل ایک نسلی عصبیت کی حامل ریاست ہے اور جنگی جرائم کی مرتکب اور نو آبادیاتی ریاست ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کی مکمل واپسی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اس سمیت صرف دو ریاستی حل ہی قابل قبول ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیوں اور طاقت کے ظالمانہ استعمال کی مذمت کرتا ہے اور فلسطینی شہریوں اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی جیسے اسرائیل کی بربریت اور جارحیت کے خطرناک نتائج کے حوالے سے خبردار کرتا ہے اور اس امر پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی حملوں کا جواز پیش کرنے کے لئے چند حلقوں کی طرف سے حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے اور صورتحال کو سیاسی رخ دے کر مظلوم فلسطینی عوام اور جارح اسرائیل کے درمیان غلط مطابقت پیدا کی جا رہی ہے۔ قرارداد میں فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت ان کے بنیادی انسانی حقوق اور 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر دو ریاستی حل اور ایک آزاد، محفوظ اور خود مختار فلسطینی ریاست کے لئے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ قرارداد میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن اور اس کے ایڈیشنل پروٹوکول پر اسرائیل کی طرف سے عملدآمد کو یقینی بنوائے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل پر زور دے کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت فوری بند کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں پر عملدرآمد کرے۔ فلسطینیوں کی زندگی کے حق، رہائش، آزادی اظہار، پر امن اجتماع اور مذہبی آزادی کا احترام کیا جائے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے غیر قانونی آباد کاری اور تعمیرات روکے۔ مسجد اقصیٰ اور حرم الشریف کے تقدس کی پامالی پر اسرائیل کی مذمت کی گئی ہے اور مذہبی مقدس مقام کو ہونے والے نقصان کی بحالی کے لئے رسائی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کے مطالبے کے مطابق فلسطینی عوام کے تحفظ کے لئے آزادانہ بین الاقوامی پروٹیکشن میکنزم قائم کرے اور ماضی کی اور موجودہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اسرائیل کی طرف سے انسانیت کے خلاف جرائم کا غیر جانبدار، منصفانہ جوابدہی کے آزادانہ طریقہ کار کو یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہہ وہ اسرائیل پر زور دے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی فوری ختم کرے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو فلسطینی آبادی کے تحفظ اور امداد کے لئے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں تک واپسی کا حق دلوائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہے، ہم فلسطینی بچوں اور دیگر شہریوں کے عزم و حوصلے کے ساتھ جارحیت کے مقابلے کرنے پر ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سینیٹ آف پاکستان تمام پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ پر زور دیتا ہے کہ وہ ان جنگی جرائم کا نوٹس لیں جن کا اسرائیل مقبوضہ فلسطین اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں مرتکب ہو رہا ہے اور اس چیز کو سمجھے کہ ہمارے خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کا تعلق مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے پرانے تنازعات کے منصفانہ اور پر امن حل سے منسلک ہے۔ قرارداد پر تمام اراکین سینیٹ کے دستخط موجود ہیں۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ہدایت کی کہ قرارداد کے مختلف زبانوں بشمول فرانسیسی، عربی اور اسپانوی و دیگر میں تراجم کر کے دنیا کی پارلیمانوں کو ارسال کئے جائیں۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔ (آچ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں