اسلام آباد (پی این آئی) حکومت جاتی ہے تو جائے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، وزیراعظم عمران خان کا ترین گروپ کے جائز مطالبات ماننے کا فیصلہ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی جبکہ وزیراعلیٰ نے ترین گروپ سے ملاقات اور ان کے مطالبات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ ترین گروپ کے جائز مطالبات تسلیم ہوں گے۔ حکومت جاتی ہے تو جائے، کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے، وزیراعظم اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کررہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اس پر اتفاق کیا گیا کہ تحقیقات کے دوران حکومت غیر جانبدار رہے گی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں معاشی صورتحال، آزاد کشمیر انتخابات، بجٹ اور احتساب کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔ ’تمام مسائل حل ہوگئے‘، ترین گروپ کا بزدار سے ملاقات کے بعد اعلان ذرائع نے بتایاکہ اجلاس میں وزیراعظم کو ترین گروپ سے ہونے والی ملاقات پر وزیراعلیٰ پنجاب نے آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق کورکمیٹی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ جائز مطالبات تسلیم ہوں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ احتساب کا عمل جاری رہے گا اور کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ حکومت جاتی ہے تو جائے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے نامزد گروپ نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی جس میں عثمان بزدار نے اراکین کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترین گروپ کے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر اعتماد ہے تو پھر مکمل کرو بھروسہ کرو، کیوں کہ وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ وہ انتقام نہیں لینا چاہتے۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے بھی وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے نام لیے بغیر پاکستان تحریک انصاف کے ناراض اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ اِدھر ہوجاؤ یا اُدھر ہوجاؤ ، یہ تیتر بٹیر نہیں چلے گا ، ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اس بات پر دھیان نہ دیں کہ 4 ایم این اے یا ایم پی اے بگڑ گئے ، یہ ہوگیا وہ ہوگیا ، کوئی نہیں بگڑے گا ، جو بلے کے نشان پر عمران خان کے بل بوتے پر ٹکٹ لے کر آیا ہے ، لائن کھیچ دو یا ادھر ہوجاؤ یا اُدھر ہوجاؤ یہ تیتر بٹیر نہیں چلے گا ، یہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا پیغام ہے کہ عزت اللہ دیتا ہے ، اقتدار اللہ دیتا ہے ، وزیراعظم عمران خان نے سیاسی جدوجہد کی طویل جنگ لڑی ، 22 سال کی طویل جدوجہد ہے ، اس کے پیچھے تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن کھڑا ہے۔زیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے جہانگیر ترین گروپ پرآدھا تیتر آدھا بٹیر کہہ کر کیے گئے ظنز کا رد عمل بھی آیا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیرعبدالحئی دستی نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اندازہ نہیں ہے کہ اگر ہم لوگ ادھر اُدھر ہوگئے تو ان کی حکومت نہیں بچتی ، ہم 21 اراکین صوبائی اسمبلی اور 8 اراکین قومی اسمبلی تھے ، میں تو اس بات پر حیران ہوں کہ اس قسم کا بندہ وزیر خارجہ بن گیا ، جو اتنی آسانی سے کہہ رہا ہے کہ یا ادھر ہوجائیں یا اُدھر ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ اس چیز کی افادیت کا وزیر اعظم عمران خان کو علم ہے ، شاہ محمود قریشی جیسے بندوں کو ان چیزوں کا کیا پتا؟ تاہم وزیر اعظم عمران خان کو اس چیز کا احساس ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ یہ لوگ پارٹی کے ساتھ وفادار ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان سے ملاقات کی درخواست کی اور انہوں نے ہمیں بلایا جہاں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہماری بہت خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں