راولپنڈی (آن لائن) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہاہے کہ پی ڈی ایم اپنی موت خود مری اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی،کہا تھا انکی آپس میں ہم آہنگی نہیںپی ٹی آئی کے اندر سے ایک مسئلہ سامنے آیا اور اسے ایشو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوا وہ اسی جماعت کا رکن اسمبلی ہے جماعت میں گروپنگ کا تاثر دیا جا رہا ہے،لیکن پی ٹی آئی گروپنگ نہیں ہے ، جہانگیر ترین خود برملا کہہ چکا کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے پی ٹی آئی ایک ہے اور ایک رہے گی،لیڈر عمران خان ہے اور وہی رہے گا جماعت میں لوگوں کے بہت سے تحفظات ہوسکتے ہیں بہت لوگوں کے خلاف انکوائریز،کمیشن اور ریفرنس بنے،وزراء جیلوں میں بھی گئے وزیر اعظم نے ملاقات کرنے والوں کو کہا تھا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے ،جہانگیرترین سمیت کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا پی ڈی ایم کے پاس اپنا کوئی پروگرام ہے نہیں اب وہ پی ٹی آئی کے لوگوں کے کندھوں پر بندوق رکھ کر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں جو نامناسب ہے ۔اپنے تحفظات ہر جگہ پر سب کے سامنے رکھے رنگ روڈ سے ملحقہ علاقہ میں نہ زمین ہے نہ خریدی اور نہ بیچی ہے رنگ روڈ کے الائنمنٹ تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں کسی سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں کل بھی کہا آج بھی کہہ رہا ہوں یہ پراجیکٹ ضرور مکمل ہونا چاہیئے، انکوائری ضرور ہونے چاہیئے،جو ملوث ہو اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس الائنمنٹ پر بھی رنگ روڈ کی تعمیر ہو لیکن اسی سال اسکی تعمیر کا آغاز ہونا چاہیئے،اس منصوبے کو کسی سازش کی نظر نہیں ہونا چاہئے الائمنٹ کو دیکھ کر اسکی ٹی ٹینڈرنگ بھی ہونی چاہیے،انشاء اللہ اسی سال اسکی گراونڈ بریکنگ کروائیں گے رنگ روڈ کے ایشو پر کوئی بات نہیں کر ائے گا اس معاملہ پر کوئی بات نہیں کروں گا میرے خلاف اس معاملہ میں جو بھی ملوث ہے اس سے کوئی سروکار نہیں،انکوائری ہونی چاہیئے جو ملوث ہو اسکو سزا بھی ملنی چاہیئے مجھے کسی وضاحت کی ضرورت نہیں،اللہ کے سامنے سرخرو ہوں،پھر بھی خود کو انکوائری کے لئے پیش کر رہا ہوں،جب بلایا گیا پیش ہو جاوں گا وزیر اعظم نے کہا کہ انکوائری میں میرا نام نہیں،اسلئے پریس کانفرنس کی ضرورت نہیں تھی وزیر اعظم کو کہا کہ اپنے خاندان اور کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھنے دوں گا مجھے کوئی گھبراہٹ نہیں۔اس موقع پر انہوں نے برجستہ کہاکہ ”جناں کھادیاں گاجراں انہاں دے پیٹے پیڑ”۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ خوشی ہے چوہدری نثار حلف اٹھانے جا رہے ہیں،انھوں نے الیکشن کو تسلیم نہ کرنے کا بیان دیا تھا،دھاندلی کا بیان دیا تھا اگر دھاندلی ہوتی تو وہ ایم پی اے بن سکتے تھے؟؟ دیر آمد درست آمد،اپنی بدترین ہار کو تسلیم کرلیا،انتخابات کو تسلیم کرلیا ضلعی انتظامیہ کو کہا کہ وہ حکومت کو لکھیں کہ چوہدری نثار کا حلقہ تین سال سے نذر انداز ہورہا ہے خوشی ہے وہ حلف اٹھائیں گے،اور قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں سے اپنی ہار کو تسلیم کرلی ہے اگر آرڈیننس نہ آیا ہوتا تو وہ حلف نہ اٹھانے اگر مریم بی بی اور نواز شریف ہاں کر دیتے تو وہ اپنے بیٹے،بھتیجے کو الیکشن لڑاتے چوہدری نثارنے دیکھا کہ انکی ن لیگ میں قبولیت نہین،جس پر حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا موجودہ حکومت کے تین بجٹ باقی ہین،یہ پیش کر کے جائیں گے،یہ ملک اور عوام کی بہتری کے لئے کریں گے اب تمام توجہ عوام ہو ریلیف دینے پر ہو گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں