اگلے سال فروری یا مارچ میں عام انتخابات کی پیشنگوئی کر دی گئی

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور عمران خان دونوں کے پاس صلح کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ان کے دو طرح کے مطالبے تھے وہ مان لیے گئے ہیں۔علی ظفر پر جہانگیر ترین اور عمران خان دونوں مطمئن تھے۔علی ظفر نے انکوائری کرکے زبانی رپورٹ دے دی ہے، تحریری رپورٹ دینے سے وہ گریز کر رہے ہیں۔علی ظفر نے یہ کہا ہے کہ جہانگیر ترین کو سنگل آؤٹ کر کے کیسے مقدمہ چلا سکتے ہیں، یہ کام تو تو شہر میں اور بہت سے لوگوں نے کیا ہے۔انہوں نے خسرو بختیار کا نام لے کر بتایا کہ اس پر کیس کیوں نہیں بنایا گیا،ابھی اس معاملےمیں بہت وقت لگے گا۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کی ایک ادارے کے سربراہ سے پانچ دن پہلے ملاقات ہوئی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی یہی صورتحال رہتی ہے یا صورتحال میں بگاڑ بڑھتا رہا تو میرے خیال سے اگلے سال فروری یا مارچ میں الیکشن ہو جائے گا۔دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اب سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو چھوڑدیں اور وہ تبدیلی لے کر آئیں جس کے لیے ہم نے ووٹ دیا تھا۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ بیان دیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔پروگرام میں اینکر کے سوال پر وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ عمران بھائی جب وزیراعظم نہیں تھے تب وہ جو بات کرتے تھے ساری قوم کھڑی ہوجاتی تھی اب وہ اپنی چیزوں کی وضاحتیں بہت دیتے ہیں ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان، زرداری اور نواز شریف کو چھوڑ دیں، ڈھائی سے 3 سال سے انہی کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ‘۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ‘میں نے جہاں بھی انہیں سنا ہے، وہ کسی بھی چیز کے افتتاح پر جاتے ہیں تو زرداری، نواز شریف کا نام لیتے ہیں ‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘اس چیز کو چھوڑدیں کہ پچھلی حکومتوں نے کیا کیا، آپ کیا کررہے ہیں؟ اللہ نے آپ کو یہ موقع دیا ہے آپ کرکے دکھائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں