مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہئے، بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند کرنا ہوں گے، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے غریب ممالک کو سب سے زیادہ متاثر کیا، ہم سب نے مل کر کورونا کا سامنا کرنا ہے اور کورونا ویکسین کی ہر جگہ دستیابی کو یقینی بنانا ہے ، اس وقت دنیا کو کئی ایک چیلنجز کا سامنا ہے، کورونا نے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ کیا، افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو پاکستان سپورٹ کررہا ہے، ہمارے پاس ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں ، انڈیا سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہئے ، بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند کرنا ہوں گے، ایشیا پیسیفک کو امن کا گہواہ بننا چاہئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جاپان میں ہونے والی فیوچر آف ایشیا کانفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا کے مستقبل سے متعلق26ویں کانفرنس سے خطاب باعث اعزاز ہے، ایشیاکامستقبل دنیاکامستقبل ہے،دنیاکی نصف آبادی رہتی ہے، ایشیا نے گزشتہ50سال کے دوران تیزمعاشی ترقی کی ، ایشیا میں مثبت معاشرتی تبدیلی ، تکنیکی،انسانی ترقی بھی ہوئی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 21ویں صدی ایشیا کی صدی ہے،آج دنیا، ایشیاایک اہم موڑپرکھڑیہیں، اس وقت دنیاکوبہت سے چیلنجزکاسامناہے، ہمارے پاس ترقی و خوشحالی کیبے پناہ مواقع ہیں۔ کورونا وبا کے حوالے سے عمران خان نے کہا ہماری اولین ترجیح کوروناوباسے موثرطورپرنمٹناہے، کورونا سے دنیا میں صحت سمیت بدترین معاشی،معاشرتی بحران پیداہوئے، کوروناوباسیکروڑوں افراد متاثر جبکہ30لاکھ سیزائدانتقال کرگئے، کورونانے غربت میں اضافہ کیا،بدترین بیروزگاری کوجنم دیا، وبا پر مکمل قابو تک یہ معاشرتی مسائل پیداکرسکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوروناسے دنیابھرمیں امن اور سلامتی کوخطرات لاحق ہوسکتے، کوروناسے جب تک ہرشخص محفوظ نہیں ہوگاکوئی محفوظ نہیں رہ سکتا ، کوشش کرنی ہوگی جلد ازجلدکوروناویکسین ہر کسی کیلئے میسر ہو، ویکسین کی فراہمی اورتقسیم کوفوری طورپربڑھایا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوروناوائرس نے زیادہ ترغریب ممالک کومتاثرکیا، وبا سے نمٹنے، معاشی نمو و استحکام کیلئے غریب ممالک کی مدد کیجائے، قرض میں آسانی،ترقی پذیرممالک سیغیرقانونی مالیاتی بہاوکے خاتمے سمیت5نکاتی ایجنڈاتجویزکیا تھا مجھے خوشی ہے میرے تجویزکردہ اقدامات پراتفاق رائے پیدا ہورہاہے، جی 20کی طرف سے قرض معطلی کی توسیع کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ناجائز مالی بہا وسے متعلق فیکٹی پینل کی سفارشات پربھی عملدآمد ہونا چاہیے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی بھی ضرورت ہے ، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کیلئیغریب ممالک کی مدد ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی اہداف کیلئے سائنس وٹیکنالوجی سے مدد لینے کی ضرورت ہے اور بہتر شرح نمو کیلئے معیشتوں کی تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن ضروری ہے۔ انٹرنیٹ کی رسائی سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی رسائی میں تفریق کوختم کرناہوگا، انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سیترقی یافتہ وپذیر معیشتوں میں فرق بڑھیگا، ہمیں ڈیجیٹلائزیشن،ہارڈوسافٹ ویئرمیں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ چین کابیلٹ اینڈروڈانیشی ایٹوخطے کے علاقائی انضمام کااہم منصوبہ ہے، ایشیامیں معیاری ڈھانچے کی حمایت،مالی اعانت کیلئے جاپان کی تجاویز خیر مقدم کرتے، خطے میں تنازعات کے حل کے بغیرہم پوری طرح ترقی نہیں کرسکتے۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتاہے، افغان فریقین کیمابین امن کے فروغ کی کوششوں کو دگنا کیا جائے، شروع سے کہہ رہاہوں افغانستان کے مسئلے کاحل جنگ نہیں، امیدہے افغانستان میں تشددمیں کمی آئیگی اور افغان جماعتیں جامع ، وسیع البنیادسیاسی تصفیے کیلئے تعمیری کوششیں کریں گے۔ بھارت سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسائیوں سے پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں اور تنازعہ کشمیرپربات چیت کیلئے سازگارماحول ضروری ہے، یواین قراردادوں، کشمیری عوام کی خواہشات کیمطابق مسئلہ کشمیرحل کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ہوگا، 5اگست2019 کے یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی اور مقبوضہ کشمیرمیں جاری مظالم بندکرنے ہوں گے۔ فلسطین میں جاری جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی صورتحال ہر ایک کیلئے تشویشناک ہے، امید کرتے ہیں ایشیا میں امن و سلامتی کو درپیش خطرات حل ہوجائیں گے ، ایشیا کے مسائل،تنازعات کو اقدار و روایات،مقامی مفادات کیتناظرمیں حل کرنے کی ضرورت ہے ، ایشیامیں معاشی تعاون ، تجارت، سرمایہ کاری کے بے شمارمواقع ہیں، یواین چارٹرپرایشیا کو امن کا گہوارہ اور خوشحال خطہ بنایا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں