لاہور (پی این آئی ) مسلم لیگ ن پنجاب میں تبدیلی کے لئے جہانگیر ترین گروپ کی کسی کوشش کا حصہ نہیں بنے گی ،نوازشریف پنجاب میں وزیر اعلی کی تبدیلی اور تحریک عدم اعتماد کے لیے تیار نہیں ہے۔مطابق مسلم لیگ ن یہ سمجھتی ہے کہ جہانگیر ترین مقتدر حلقوں کا کھیل کھیل رہے ہیں۔بصورت دیگر جہانگیرترین جیل میں ہوتے جس طرح کے شہباز شریف، حمزہ شہباز شریف اور لیگی رہنماؤں کو پہلے گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیقات بعد میں شروع کی گئی۔ذرائع کے مطابق عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان محاذ آرائی کو ن لیگ سنجیدہ نہیں لیتی بلکہ یہ سمجھتی ہے کہ جہانگیر ترین کو این آر او دیا گیا ہے ،پہلے انہیں ملک سے باہر بھجوا دیا گیا اور اب تحقیقات کے لیے مزید کمیٹیاں بنا کر معاملہ موخر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نواز شریف اسے سول ملٹری قیادت کی لڑائی سمجھتے ہیں، اس لیے وہ اسٹیبلشمنٹ کے کھیل کو آگے بڑھانے کے لئے جہانگیر ترین کی مدد کرنے کو تیار نہیں۔اگرچہ سلمان شہباز اور ترین میں رابطے تواتر سے جاری ہے لیکن حتمی فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے جو اپنا فیصلہ کرچکے ہیں۔نواز شریف نے لندن سے سینیئر رہنماؤں سے مشاورت کی ہے جس میں اتفاق پایا کہ مقتدر حلقوں کی وزیراعلی بدلنے کی خواہش کا حصہ ن لیگ نہیں بنے گی۔خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی جائے گی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نے پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ کو تحفظات کے ازالے کی یقین دہانی کرادی۔ق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات کرنے والوں میں سعید اکبر نوانی، اجمل چیمہ، نعمان لنگڑیال،زوار وڑائچ، نذیر چوہان، عمر آفتاب اورعون چوہدری شامل تھے، اراکین اسمبلی نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی نے کہا کہ ہم ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے، ہم آپ کے پاس اپنے ایشوز کے حل کے لیے آئے ہیں، تحریک انصاف ہماری جماعت ہے اور اس جماعت سے غیر مشروط وابستگی برقرار رہے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں