کوئٹہ (آن لائن ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عبدالرحیم مندوخیل صاحب کی خدمات اور جدوجہد ایک بڑے سیمینار کا تقاضا کرتا ہے جس میں مختلف الفکر سیاسی ،ادبی شخصیات اور دانشور انکی جدوجہد پر مبنی زندگی کامکمل احاطہ کرتے ۔ پشتون افغان ملت ہر قسم کے بدترین بحرانوں اور خطرناک صورتحال کے باوجود نجات کی منزل کو ہر صورت حاصل کریگی۔ ملک میں حقیقی جمہوریت ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، آئین وقانون کی بالادستی اور قوموں کی برابری کے فیڈریشن کا بیانیہ نیک شگون ہیںاور یہی بیانیہ ملک کو ہر قسم کے مشکلات اور تمام بحرانوں سے نجات دیگی۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کی فکر سیاست اور قومی اہداف انتہائی واضح ہیں اور ہمارے غیور عوام اس کو اپناتے ہوئے ہر سطح پر اس کی طرف متوجہ ہیں۔ مظلوم پشتون قوم اور اس کے عوام کی نجات کیلئے ایک منظم قومی سیاسی پارٹی کی ضرورت ہے پشتونخوامیپ انتہائی کٹھن مراحل سے گزر چکی ہے اور اب تبدیلی کا مرحلہ ہے اور اب قومی لیڈر شپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اہم مرحلے میں اپنے قوم ،محکوم قوموں اور جمہوری ستم زدہ عوام کی رہنمائی کا کردار ادا کرے۔کسی بھی انسان سے مذہب ، رنگ ، نسل اور زبان کی بنیاد پر نفرت گناہ سمجھتے ہیں ، ہم نے انسان ہوتے ہوئے دوسرے انسانوں کے ساتھ بھائی بندی کے ساتھ رہنا ہوگاہم ہر کسی کے مذہب کا احترام کرتے ہیں لیکن انہیں ہمارے مذہب ، ہمارے قومی انسانی معاشرتی اقدار کا احترام کرنا ہوگاپارٹی کارکنوں پر لازم ہے کہ وہ ہرقوم اور ان کے مذہبی انسانی معاشرتی اقدار کی قدر کرنی ہوگی ۔ اس ملک میں سچ بولنے پر پابندی ہے اورعام یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سچ بولنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا ہم ملک کے اداروں پر واضح کرتے ہیں کہ ہمارے کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری ان اداروں پر ہوگی جو ان سازشوں میں ملوث رہتے ہیں۔اس ملک کی بقاء ترقی اور خوشحالی حقیقی جمہوریت ، پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین وقانون کی حکمرانی میں ہے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔افغانستان کی جنگ نے افغانوں کی کی نسل کشی کی شکل اختیار کر لی ہے اور اس جنگ میں ایٹم بم کے علاوہ ہر قسم کا اسلحہ استعمال ہوا ۔افغانستان کی جنگ تمام خطے کو آگ میں جھلس کر رکھ دیگی ، سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں ان کے تمام ہمسایہ ممالک کی مداخلت بند کروانا ہوگا، دنیا کے طاقتور ممالک اسرائیل پر دبائو ڈال کرمظلوم فلسطینیوں کو نجات دلا سکتے ہیں دنیا حیوانات کیلئے راستے بند نہیں کرتے ‘ڈیورنڈ لائن پر سینکڑوں سالوں سے جاری آمدورفت بند کرنا قابل قبول نہیں پاکستان کو چلانے کیلئے ضروری ہے کہ قوموں کی برابری کا فیڈریشن اور ان کے حقوق واختیارات عملاً تسلیم کرنا ہوگا اورآقا اور غلام اور دوسرے درجے کی شہری کی حیثیت کا رشتہ خطرناک ہے جس کا خاتمہ کرنا ہوگا۔بلوچستان کی تقسیم نہیں چاہتے لیکن برٹش بلوچستان یعنی موجودہ جنوبی پشتونخوا پر مشتمل صوبے کا حق رکھتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی رہنماء عبدالرحیم خان مندوخیل مرحوم کی چوتھی برسی کے موقع پر پریس کلب کوئٹہ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جس سے پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ ، مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری عبدالرئوف لالا ، صوبائی نائب صدر عبدالقہار خان ودان ،پروفیسرعبدالرئوف رفیقی ، نصیب اللہ ناصر نے خطاب کیا ۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خا ن زیرے نے سرانجام دیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت عزیز اللہ ہمزولئے نے حاصل کی ۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماء عبدالرحیم خان مندوخیل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کی ویژن سیاست وجدوجہد اور اہداف کو اپنے غیور عوام کی بھرپور توجہ حاصل ہے اور ملکی سطح پر جمہوری تحریک اور اس کے بیانیہ کو عوام کی تائید وحمایت حاصل ہوچکی ہے اس گھمبیر صورتحال میں بھی پشتون ملت ہرقسم کی مشکلات سے ضرور نجات پائیگی۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد کی کامیابی کا انحصار آپ کے منظم ہونے اور اپنے عوام کو متحد کرنے پر ہیں ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے انتہائی کٹھن مرحلے طے کیئے ہیں اب جو کارکن واقعی اپنے عوام کی خوشحالی کیلئے تبدیلی چاہتے ہیں وہ پارٹی کے سفیر ہے ۔اور ہر انسان کے ساتھ بھائی چارہ ، محبت اور اخوت کار شتہ رکھنا ہوگا۔ خدا کا فرمان ہے کہ اچھا مومن وہ ہے جو اچھی چیز اپنے لیئے پسند کرتا ہے وہی دوسروں کیلئے بھی پسند کرے۔انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور ہے جب دنیا مزید یکجا ہوجائیگی ہم نے ہر کسی کے مذہب واقدار کااحترام کرنا ہوگا اور اُس نے بھی ہمارے مذہب قومی معاشرتی اقدار کا احترام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک قوم ہے اور پاکستان ایک ملک ہے ہم اپنے ملک میں ہر قوم کے قومی وجود اور اختیارات کا احترام رکھتے ہیں انہیں بھی ہماری قوم کی وجود ،قومی تشخص اور اختیارات کو تسلیم کرتے ہوئے احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو ادارے سازشو ں میں مصروف ہوکر مختلف افراد سے غلط پروپیگنڈے کراتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اگر خدانخواستہ ہمارے کسی بھی کارکن کوکوئی بھی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری انہی اداروں پر عائد ہوگی اور اداروں کو ہر حالت میں جوابدہ ہوگا ہوگا۔ سچ بولنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا اور آپ سچ بولنے پر کسی کو سزا دینے کا سوچ رہے ہیں تو لوگوں نے بچے اس لیئے پیدا نہیں کیئے کہ کوئی بھی اُسے مارتا پھرے اور اس کا حساب نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی استحکام ، ترقی وخوشحالی ملک میں حقیقی جمہوریت ، شفاف انتخابات ، حقیقی وفاقی پارلیمانی سیاسی نظام، پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین وقانون کی حکمرانی میں ہیں۔جس کیلئے جدوجہد سیاسی جمہوری وطن دوست اور قوم دوست پارٹیوں اور قومی کارکنوںکی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جنگ نے افغانوں کی نسل کُشی کی شکل اختیار کرلی ہے اور اس میں دنیا کے ماسوائے سکیمو کے ہر خطے کے لوگوں نے حصہ لیالیکن اب بھی کچھ نہ عاقبت اندیش ہمسایوں کے ارادے خطرناک ہیں۔ اوراس جنگ میں ہر قسم کا اسلحہ استعمال ہوا جبکہ انسانیت کا معیاراور علم اس مقام تک پہنچا ہے کہ حیوانات اور چرند وپرند کوبھی مارنے سے قانونی طور پر منع کرتے ہیں۔ اور اس کے مرنے سے دنیا کی حسن کی خرابی تصورکی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف سالہا سال سے پشتون افغان ملت کی نسل کُشی پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ صلح کی خاطر آگے بڑھیں اور اس جنگ کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اور روس اور اس کے اتحادی دونوں افغانوں کے قرض دار ہیں جنہوں نے افغانستان کی آزادی اور افغانستان کی دفاع کے نام پر جنگ لڑی او رجنیوا معاہدے کے بعد افغانستان میں دوسری مرتبہ شروع ہونیوالی جنگ کے خاتمے میں کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی افغانستان کی آبادی وترقی میںوہ حصہ لیاجو ان پر لازم ہوچکا تھااور اس بات کو افغانستان کے تمام نمائندہ قوتوں نے انٹرنیشنل فورمز پر اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اب یہ سمجھ آچکی ہے کہ افغانستان پر قبضہ نہیں کیاجاسکتا لیکن ان کے ہمسائے اب بھی غلط فہمی میں مبتلا ہے اور خدانخواستہ افغانستان میں جنگ جاری ہونے کی صورت میں تمام خطہ آگ کی لپیٹ میں آجائیگی۔ افغانستان کی جنگ افغانستان کی خودمختاری کی بات پر شروع ہوئی تھی اور اب افغانستان کی خودمختاری اور ارضی تمامیت کی مکمل گارنٹی پر ختم ہونا چاہیے ۔ اقوام متحدہ اور بالخصوص سلامتی کونسل کے ممالک کی یہ طاقت ہے کہ وہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کو مداخلت سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے اور افغانستان میں جاری مذاکرات افغانستان کے استقلال ، ملی حاکمیت ، ارضی تمامیت اور خودمختاری کے گارنٹی پر اس کا اختتام ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلوں سے یہ گلہ ہے کہ تاریخ میں ان پر خود بھی بہت سے مظالم ہوئے ہیں اور انہیں اپنے مظالم کو یاد کر کے فلسطینیوں پر مظالم ڈھالنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ اسرائیلیوں کو خود سالہا سال تک درپدر ہونا پڑا ہے اب فلسطینیوں کی نجات صرف اُس وقت ممکن ہے جب دنیا کے طاقتور ممالک اسرائیل پر حقیقی طور پر دبائو ڈالیںاور وہاں جاری جنگ اور خونریزی کا خاتمہ کریں انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام جاری ہے موجودہ حکومت کی کرپشن پر خاموشی کیوں ہے ان انتقامی اداروں نے صوبے کی بدترین کرپشن پر کیوں چُپ ساد لی ہے جن کے وزراء نے پہلے چھ مہینے میں بنگلے خریدے۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر دن رات پشتونخوامیپ کے خلاف بولتے رہتے ہیں ان سے گذارش ہے کہ اپنے ہاتھ ہمارے گریبانوں سے نکال لیں ہمیں ان کے ساتھ کوئی سروکار نہیں اور پشتون ملت کی آزادی ترقی وخوشحالی کی راہ میں ہماری جدوجہد کے راستے میں نہ آئیں ہم اپنی قوم کے ساتھ کسی بھی صورت نہیں جھکڑتے ۔ اور ہمیں مجبور نہ کریں کہ وہ سچ عوام کے سامنے لائیں جس کے ذریعے آپ دن رات کمائی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن 1893میں کھینچی گئی تھی اور پاکستان 1947میں بنا تھا ان کے مختلف راستوں پر ہمارے لاکھوں عوام سالہا سال سے آتے جاتے رہے ہیں اور اب بھی اس پر آنے جانے کی اجازت دینی ہوگی ۔ ہمارے بہت سے قبیلوں کی زمینیں ، جائیدادیں ڈیورنڈ لائن کے آر پار ہیں اور حکمرانوں نے ہمارے صدیوں سے جاری آمدورفت پر پابندی لگائی جو قابل قبول نہیں ۔ جبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے آر پار آنے جانے والوں پر صرف اسلحہ اور منشیات کی پابندی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پانچ قوموں کا ایک فیڈریشن ہے اور اس کے آئین میں دوسرے اقوام کو جو حقوق حاصل ہے وہی حقوق پشتون قوم کا بھی حق ہے بالخصوص پشتون قوم کا متحدہ صوبہ پشتونوں کا حق ہے اور اب یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی فوج میں ہر قوم کو آبادی کی بنیاد پر حصہ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو استحکام کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیاجاسکتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ قوموں کی برابری کو عملاً تسلیم کیا جائے اور غلام اور آقا کے خطرناک رشتے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ علی وزیر کو مسلسل پابند سلاسل رکھنا غیر قانونی ہے علی وزیر اور دوسرے ملک کے سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے اگر تحریک بھی چلانی پڑی تو چلائینگے۔اور ملک کے جاسوسی اداروں نے ان سازشوں کو ختم کرنا ہوگا جس میں لیڈروں کی تخلیق اور ایجاد کرنا ہوتی ہے۔ #/s#
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں