پاکستان کیلئے بڑا خطرہ، کسی بھی وقت کیا ہونیوالا ہے؟ خوف کی فضا چھا گئی

ہنزہ ( پی این آئی ) ہنزہ میں گلیشیئر جھیل پھٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا جس کے باعث علاقہ مکین خوف میں مبتلا ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گلیشیئر جھیل پھٹنے کی صورت میں شاہراہ قراقرم کا ایک حصہ، ایک پُل، حسن آباد گاؤں کے 100 سے زائد گھر، 2 بجلی گھر، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا ایک کیمپ آفس اور سیکڑوں کنال زرعی زمین زیر آب آنے کا امکان ہے، جب کہ اس سے مرکزی ہنزہ کے لیے پینے کے پانی کے ذرائع متاثر ہوسکتے ہیں اور دریائے ہنزہ کا بہاؤ بھی رک سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ شسپر گلیشیئر جھیل سے پانی کے اخراج میں اضافے نے حسن آباد کے قریب نچلے بہاؤ کے قریب رہنے والوں کو خوف میں مبتلا کردیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات شروع کردیے۔ڈپٹی کمشنر ہنزہ فیاض احمد نے کہا ہے کہ شسپر گلیشیئر سے ہفتے کو پانی کا اخراج شروع ہوا، اتوار کے روز اس کی مقدار 2 ہزار 300 کیوسک تک جا پہنچی تھی، علاقے میں موجود اہم تنصیبات اور رہائشیوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں، خطرے کے سب سے زیادہ شکار علاقوں کو سیلابی صورتحال سے بچانے کے لیے حسن آباد نالے کے ساتھ ایک حفاظتی دیوار تعمیر کی جاچکی ہے، اگر پانی کا بہاؤ موجودہ مقدار سے جاری رہا تو آئندہ چند روز میں 60 فیصد پانی نکل جائے گا تاہم اگر پانی کا اخراج 4 ہزار کیوسک تک پہنچا تو خطرے کے شکار علاقوں میں 30 گھروں کے رہائشیوں کو نکالنے کے لیے 3 کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ مئی 2018 میں موچوہر گلیشیئر نے پانی کا بہاؤ روک دیا تھا جس نے شیسپر گلیشیئر میں ایک جھیل بن گئی تھی، ان دونوں گلیشیئرز سے نکلنے والی نہر حسن آباد کے مقام پر دریائے ہنزہ میں گرتی ہے، جون 2019 اور مئی 2020 میں جھیل کے پھٹنے سے 4 مکانات، 250 کنال زرعی زمین، متعدد پھل دار اور غیر پھل دار درخت، شاہراہِ قراقرم کا ایک حصہ اور نچلے بہاؤ کے علاقوں میں ایک ہائیڈرو پاور اسٹیشن متاثر ہوا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں