راولپنڈی (آئی این پی) کمشنر راولپنڈی گلزار شاہ ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران کمشنر گوجرانوالہ تھے جنہیں الیکشن کمیشن کے حکم پر وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا ۔ ایک نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق موجودہ کمشنر راولپنڈی گلزار شاہ ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دنوں میں گوجرانوالہ کے کمشنر تھے تاہم بعد ازاں دھاندلی کے معاملات پر الیکشن کمیشن کے حکم پر انہیں یہاں سے ہٹا کر کمشنر راولپنڈی مقرر کر دیا گیا تھا ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہبازشریف جب وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو ان کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ زلفی بخاری اور گلزار شاہ کے قریبی تھے ۔ اس دوران وزیر اعلیٰ پنجاب نے گلزار شاہ کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا تھا اور ان کی ترقی بھی رک گئی تھی ۔ بعض حلقوں کو خیال ہے کہ توقیر شاہ نے شاہد گلزار شاہ کے خلاف کوئی شکایت کی ہے جس پر ان کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ دوسری جانب نجی ٹی وی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے حوالے سے وزیر اعظم کے نوٹس پر تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جو اس حوالے سے ایک مشترکہ رپورٹ میں سامنے آئی ۔ رنگ روڈ منصوبے کی کرپشن کے حوالے سے سب نے اپنی اپنی رپورٹ پیش کی جب حکومت نے اپنی رپورٹ شائع کی جب کہ راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ کو شائع نہ کیا گیا کیونکہ اس میں حقائق سامنے لائے گئے تھے ۔ راولپنڈی میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رنگ روڈ کا معاملہ نیب کو بھیجا جب کہ زلفی بخاری نے کہا کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اب کمیٹی کا کھیل دوبارہ شروع کیا جائے گا اس معاملے کا حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں