اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی کابینہ ارکان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے، وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے، جس پر وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے اور عوامی ریلیف کے فیصلوں پر اصولی اتفاق کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا۔ اجلاس میں ملکی سیاسی، معاشی اور کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کورونا ایس اوپیز پرعملدرآمد کےحوالے سے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کابینہ اجلاس میں فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے عالمی رہنماوَں کے ساتھ ہونے والی گفتگو پر کابینہ کو بریف کیا۔حکومت پاکستان نے فلسطین کیلئے طبی سامان بھجوائے کا فیصلہ کیا جس پر وفاقی کابینہ نے فلسطین کیلئے امدادی سامان بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ای سی سی اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ ارکان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے اور عوامی ریلیف کے فیصلوں پر اصولی اتفاق کیا۔ اسی طرح کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی کے تحت وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر غلام سرور کے درمیان مکالمہ ہوا، وفاقی وزیر غلام سرور نے پنجاب حکومت کے رنگ روڈ انکوائری کیلئے جاری ٹی اوآرازپر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ٹی اوآراز میں مجھے ٹارگٹ کیا گیا ہے۔جس پر وزیراعظم عمران خان نے غلام سرور کو جواب دیاکہ آپ نے رنگ روڈ اسکینڈل سے متعلق پریس کانفرنس کرکے اچھا نہیں کیا، انکوائری آپ کے خلاف نہیں ہے، رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری انتہائی شفاف ہوگی، پنجاب حکومت اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو انکوائری سونپی گئی ہے۔ جس پر غلام سرور نے کہا کہ چار ٹی وی چینلز نے غلط طور پر میرا نام لیا، اس لیے پریس کانفرنس ضروری تھی، میرا رنگ روڈ اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں لیکن مجھے پھر بھی اس میں گھسیٹا گیا۔وزیراعظم نے روکنے کی کوشش کی لیکن غلام سرور خان کابینہ اجلاس میں چار مرتبہ بولے۔ جس پر وزیراعظم نے ان کی ساری بات سنی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں