لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن اوراسٹیبلشمنٹ میں مصالحت کی کوششوں میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کردار سامنے آ گیا۔دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار اور شہباز شریف سے رابطے جاری ہیں۔ایک سے زائد مرتبہ دونوں کے مابین ملاقات بھی ہوئی ہے۔چوہدری نثار شہباز شریف کے ساتھ ساتھ سعد رفیق کے ساتھ بھی مسلسل رابطے ہیں۔مبینہ طور پر اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے درمیان مصالحت کی کوششوں میں چوہدری نثار کا کردار شامل ہے۔ڈیل کی صورت میں چوہدری نثارعلی خان اپنی پرانی پوزیشن پر ن لیگ میں واپس آجائیں گے۔چوہدری نثار کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ آفر کے باوجود تحریک انصاف میں شامل نہیں ہوئے۔واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا شمار مسلم لیگ ن کی پالیسی ساز رہنماؤں کی صف میں ہوتا تھا لیکن پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے انہیں الیکشن میں بھی شدید نقصان اُٹھانا پڑا اور قومی اسمبلی کی کسی نشست سے کامیابی ان کا مقدر نہیں ہوئی۔سیاسی حلقوں میں چودھری نثار علی خان سے متعلق یہ رائے رکھی جاتی ہے کہ ان کا بیانیہ شہبازشریف کی طرح مفاہمتی بیانیے پر مبنی ہے۔ چودھری نثار کے نواز شریف سے اختلافات بھی ان کے مزاحمتی بیانیے کی وجہ سے ہوئے تھے۔ چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات 2018ء میں چار نشستوں سےحصہ لیا جس میں دو نشستیں قومی اسمبلی جبکہ دو صوبائی اسمبلی کی تھیں۔چودھری نثار علی خان کو قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 59 اور این اے 63 سے اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 12 سے شکست کا سامنا ہوا، جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے چودھری نثار علی خان کامیاب قرار پائے لیکن چودھری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی میں نہ تو حلف اُٹھایا اور نہ ہی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے لیے پولنگ کے عمل میں شامل ہوئے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپنے ایک بیان میں سینئیر سیاستدان چودھری نثار علی خان نے کہا تھا کہ میں مسلم لیگ ن کا بانی کارکن ہوں جسے نواز شریف نے سائیڈ پر لگا دیا جبکہ کچھ دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر حلف اٹھانا تھوک کرچاٹنے کے مترادف ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں