کراچی(آئی این پی) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے اتوار کو سمندری علاقے ابراہیم حیدری کا دورہ کیا۔ ممکنہ طوفان کے حوالے سے مقامی آبادی کا دورہ کر کے ماہیگیروں سے ملاقات کی۔حلیم عادل شیخ نے طوفان کے حوالے سے مقامی آبادی سے مسائل بھی معلوم کیے۔ حلیم عادل شیخ کے ہمراہ پارٹی رہنماء عدنان اسماعیل، اعجاز سواتی، گوہر خٹک، جمیلان بلوچ، عبدالرزاق شجراع اور دیگر رینما بھی شامل تھے۔سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان کے معاملے پر سندھ حکومت صرف اعلانات کررہی ہے کوئی بھی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔اللہ پاک کی ذات سے امید ہے ساحلی مقامات محفوظ رہیں گے۔ دوسری جانب میری ٹائم افیئرز کی وزارت کے تحت سمندر میں ماہی گیروں کو روک رہے ہیں۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ زمینی اقدامات سندھ حکومت نے کرنا ہیں نقل مکانی سمیت دیگر انتظامات کی تیاری کرنی ہوگی۔ابراہیم حیدری کی جیٹی اور ماہی گیروں کی بستیوں کا برا حال ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے جو انتظامات کئے جانے چاہیئے تھے وہ نہیں کئے گئے۔کیمپ صرف نوٹیفکیشنز میں قائم ہیں۔ سندھ حکومت کی تیاری صرف وزیروں کو انچارج لگانے تک محدود ہے۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے گذشتہ سال بارشوں میں چار ارب جاری کئے، بارشوں کے بعد کئی ہفتوں بعد پانی اترا کئی علاقوں میں ابھی تک گزشتہ بارشوں کا پانی کھڑا ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ممکنہ طوفان کے پیش نظر ابراہیم حیدری کے تقریبا تمام ماہی گیر واپس آچکے ہیں۔وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے ممکنہ قدرتی آفت پر اپنا بھرپور رول پلے کرے گی۔ ماہی گیروں کو شکار سے منع کیا تو متبادل معاونت فراہم کرنا چاہیئے۔فشریز کے پاس ریکارڈ موجود ہے، سندھ حکومت مقامی آبادی کو امداد فراہم کرے تاکہ ممکنہ طوفان سے نمٹا جائے۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل سندھ میں پانی کی چوری بیس فیصد تھی تیرہ برسوں میں پانی کی چوری پینتیس فیصد تک پہنچ گئی بڑے جاگیردار چھوٹے کاشتکاروں کا پانی چوری کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے وزیر اور سرکاری افسران پانی چوری کرواتے ہیں۔ سندھ میں پانی کی کمی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ ایسا وقت نا آجائے کہ سندھ کے عوام وزیروں کے گھر کا گھیراؤ کرلیں۔سول سوسائٹی اور مخیر حضرات کو ماہی گیروں کی مدد کے لئے آگے آنا چاہیئے۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کے محکمہ ایریگیشن میں اربوں کی کرپشن کی گئی ہے کئنالوں کے بندوں کی مرمت نہروں کی بھل صفائی کی مد میں ریکارڈ کرپشن ہوئی ہے۔واٹر میجمنٹ کے تحت نہروں اور واٹر کورس کی لائننگیں پر ریکارڈ کرپشن کی گئی جس کے وجہ سے ہر سال بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال ہوجاتی ہے۔کراچی کے ندیوں بالوں کی صفائی پر بھی سندھ حکومت نے کوئی قصر نہیں چھوڑی۔ملیر میں بالوں پر قبضے کرکے پ پ کے لوگ پلاٹنگ فروخت کر رہے ہیں۔سندھ حکومت نے عوام کو روٹی کپڑا۔مکان کا نعرہ دیکر سب کچھ چھین لیا ہے کرونا وبا میں بھی راشن کے بھاشن دیئے گئے لیکن عوام کو کہیں بھی راشن بہیں پہنچایا آج بھی سندھ میں کوئی قدرتی آفت آتی ہے سندھ حکومت کا کوئی ادارا فعال نہیں ہے۔ہر جگہ عوام کو بچانے اور آفت سے نکالنے کے لئے پاک فوج پہنچتی ہے۔سندھ کے ادارے غیر فعال ہے ہر جگہ کرپشن کا راج قائم ہے۔بلدیاتی اداروں کو پ پ کے رہنمائوں کے حوالے کیا گیا ہے۔اربوں کا بجیٹ عوام کے بجائے ذاتی استعمال میں لایا جاتا ہے سندھ کے شہر گٹرستان بن چکے ہیں بلدیاتی اداروں غیر فعال بن چکے ہیں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت کے پاس وسائل موجود ہیں لیکن اس کا درست استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں