وہ مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس برصغیر آچکے تھے، موجودہ پاکستان کے ایک علاقہ جسے چوروں اور رہزنوں کی بدولت چور پور کا نام دے دیا گیا آپ کا گزر ہو رہا تھا۔ ابھی چار کلومیٹر کا فاصلہ ہی طے کیا ہو گا کہ اچانک جنگل سے چند ڈاکو نکلے اور انہوں نے لوٹنے کی غرض سے آپؒ کا راستہ روک لیا۔ قدم رک گئے، ڈاکوئوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا۔آپؒ نے چہرہ مبارک جیسے ہی اوپر اٹھایا ڈاکوئوں کی ٹانگیں کانپنے لگ گئیں،آپؒ نے نرمی کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع کیا، آپ کی وعظ و نصیحت جاری رہی اور ڈاکوئوں کے دل پگھلتے گئے، دل کی دنیا بدل گئی۔ وہ جو کل تک کشت و خون ، لوٹ مار پر خوش ہوتے، اپنے سابقہ گناہوں پر نادم تھے، آنکھوں سے آنسوئوں کی جھڑیاں جاری ہو گئیں، گناہوں سےتائب ہونے کے بعد ڈاکوئوں نے آپؒ کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور آپ ؒ کے مریدین میں شمار ہو گئے۔یہ ولی کاملؓ کوئی اور نہیں بلکہ حضرت امام بری سرکارؒ تھے اور چور پور کے نام سے مشہور یہ علاقہ آج پاکستان کا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہے۔یہ بری امام سرکارؒ کی کرامت ہی تھی کہ چور پور سے نور پور شاہاں اور پھر وفاقی دارالحکومت کا درجہ حاصل کرنے کے بعد یہ علاقہ اسلام آباد کہلایا جانے لگا۔یہ علاقہ چوروں اور اسلام دشمنوں سے آباد تھا لیکن آپؒکے رشد وہدایت سے چور گناہوں سے تائب ہوگئے۔یہ روایت بہت معروف ہے کہ اسلام آباد کے نام کی وجہ تسمیہ آپؒ کی دعا کی قبولیت بنی حضرت بری امام سرکارؒ نے 17ویں صدی میں جب یہاں ولایت کا پودا نصب کیا توارشاد فرمایا تھا کہ لوگو جان لو کہ نور پور پوٹھوہار ایک دن توحید کا مرکز بنے گا۔وقت نے آپ ؒ کی پیش گوئی سچ کر دکھائی اور آج یہاں پاکستان کا نواں بڑا شہر آباد ہوچکاہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں