لوگ سمجھتے ہیں سیکرٹ ایجنٹس بڑے ٹھاٹ سے رہنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ تھوڑی سی دیر کےلیے تصور کریں محض فرض کی ادائیگی کے جرم میں کسی کے سارے ناخن پلاس سے کھینچ لیے جاتے ہیں۔ کسی کے دانت اکھاڑے جاتے ہیں۔ کسی کو بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔ کسی کی شلوار کے پائنچے باندھ کر چوہے چھوڑے جاتے ہیں، کسی کو برف کی سلوں پر گھنٹوں لٹایا جاتا ہے تو کسے کے پیروں کے تلوے ھیٹر سے داغ دیے جاتے ہیں۔ کیسا محسوس ہوا سوچ کر؟ اس زمین کے سینکڑوں بیٹے اس اذیت سے گزر کر شہید ہو چکے ہیں۔ کس لیے؟ محض ہمارے لیے۔ آپ کو پتہ ہے بیرونِ ملک لانچنگ سے قبل اس ملک کے ایجنٹس کو سائنائیڈ زہر کا ایک کیپسول بھی دیا جاتا ہے اور زہر دینے والا کوئی اور نہیں ہوتا وہ سینیئر افسر ہوتا ہے جو اس ایجنٹ کو اپنے بچوں سے بڑھ کر چاہتا ہے اور تربیت کرتا ہے۔ پرآخری وقت یہ تاکید کرتا ہے کہ بیٹے اگر پکڑے گئے تو دشمنوں کے ہاتھ آنے سے پہلے یہ زہر استعمال کر لینا ہماری زندگی ہمارے ملک سے اہم نہیں ہے۔ تصور کریں کوئی اپنے بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے زہر کھانے کا کہہ سکتا ہے ؟ مگر یہ لوگ کہتے ہیں۔ کس لیے؟ محض ہمارے لیے۔ دورانِ ڈیوٹی شہادت پانے والوں کو بڑے اعزاز سے دفنایا جاتا ہے مگر یہ واحد لوگ ہیں جو گمنامی کی زندگی جی کر گمنامی میں انتقال کر جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا جذبہ کیا ہوگا جن کی لاشیں لینے بھی کوئی نہیں جا سکتا اور بنا شور شرابہ کیے ان کو دفن کیا جاتا ہے۔ کیا یہ آسان ہوتا ہے کہ اپنے کولیگ کی لاش وصول کرنے بھی کوئی خود نہ جا سکے؟ ان کے بچے بھی ہوتے ہیں اور گھر والیاں بھی ماں باپ بھی۔ ایسا آج تک نہیں ہوا کہ مشن پہ جانے سے قبل کسی ایجنٹ نے اپنے مشن سے متعلق بتایا ہو۔ شہادت کی صورت میں بعض دفعہ گھر والوں کو کئی کئی سال علم نہیں ہوتا کہ ہمارا بھائی بیٹا یا باپ شہید ہو چکا ہے۔ یہ لوگ کس لیے کرتے ہین یہ سب؟ ہمارے لیے محض ہمارے لیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم بنا ان کو دیکھے، بنا ان کو ملے ساری زندگی محض سیکرٹ ایجنٹس کے خیال سے محبت کرتے ہیں۔ وہ بھی تو بنا ہمیں دیکھے بنا ہمیں ملے ہمارے لیے جان دیتے ہیں تو ہم بھی بنا انہیں ملے اور بنا انہیں دیکھے کیوں نہ ان پہ جان دینے کی سوچ اپنائیں۔ اور ہاں۔ کسی سیکرٹ ایجنٹ کی زندگی اس سے کہیں زیادہ تلخ اور سخت ہوتی ہے جتنا آپ آسانی کا گمان کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں