اسلام آباد (پی این آئی ) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی وسطی پنجاب کے سابق صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ سب کے سامنے عیاں ہو چکا۔پارٹی کی اساس ڈیل نہیں بلکہ نظریاتی سیاست ہے۔پیپلزپارٹی کو مجبورا پاور پالیٹکس کا سہارا لینا پڑتا ہے لیکن بالآخر پارٹی کو بھٹو کی نظریاتی اساس کی طرف لوٹنا پڑے گا۔انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ پی پی 84 خوشاب کے ضمنی الیکشن کے نتائج پر اپنی ذمہ داری قبول کرکے میں نے استعفی دیا ہے۔پنجاب میں پیپلز پارٹی کو سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہماری قیادت پنجاب کو وقت دے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم ڈیل نہیں بلکہ نظریاتی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔لوگوں نے دیکھ لیا ہے کون کدھر کھڑا ہے۔پیپلز پارٹی کو پنجاب میں توڑنے کی کوششیں کی گئیں اور اس کا عدالتی اور میڈیا ٹرائل کیا گیا مگر ان تمام تر منفی ہتھکنڈوں اور حربوں کا پیپلز پارٹی نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔قبل ازیں صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ خوشاب کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کر رہے تھے اور مقامی قیادت کے ذریعے اپنے امیدوار کو دستبردار بھی کرایا تاہم رابطوں کے فقدان کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں،اگر ہمارے دوست ہمارے ساتھ لڑنے کی بجائے حکومت سے لڑتے تو آج پنجاب اور مرکزی حکومت کو گھر بھیج چکے ہوتے اور عوام بھی سکھ کا سانس لے رہے ہوتے ، پیپلز پارٹی تو ہمیشہ سے الیکٹرانک ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات کی حامی رہی ہے کیونکہ جب بھی انتخابات چھینے جاتے ہیں، دھاندلی ہوتی ہے یا پیٹریاٹ کی صورت میں پارٹی کو توڑا جاتا ہے تو ایسا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہی ہوتا ہے ، مولانا فضل الرحمان نے جو بات کی تھی وہ گالی تھی او رانہیں اپنے الفاظ واپس لینے چاہئیں ۔قمر زمان کائرہ نے کہا ہم نے 2018ء میں انتخابات کے نتائج کے بعد بھی اپنے عہدوں سے استعفے دیدئیے تھے لیکن پارٹی نے ہمیں عزت دی اور کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ، جب ہماری تین سالہ مدت پوری ہو گئی تو بھی ہم نے اپنی قیادت کو آگاہ کیا ، ہمار ابھٹو شہید او ربی بی شہید کی قبر سے عہد ہے کہ جب تک زندہ ہیں عوام کی بہتری کیلئے پیپلز پارٹی کے شانہ بشانہ چلتے رہیں گے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں