اسلام آباد ( آن لائن )سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے شدید تشویش کے ساتھ اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ منفی نتائج کے حامل پی سی آر کے باوجود خصوصاً عرب ریاستوں سے پاکستان آنے والے مسافروں کے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آ رہے ہیں۔سول ایوی ایشن نے 10 مئی کو جاری اعلامیے میں کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے پر پتا چلا ہے کہ مسافروں نے جعلی منفی نتائج کے حامل جعلی پی سی آر کا استعمال کرکے پاکستان کا سفر کیا اور ناصرف ان کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کو خطرے میں ڈال دیا بلکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قومی سطح پر جاری کوششوں کو بھی ناکام بنا دیا۔اس سلسلے میں کہا گیا کہ اس قومی مقصد کے حصول کے لیے کردار ادا کرنے کی ذمے داری صرف اتھارٹی کی نہیں بلکہ ایئرلائن آپریٹرز سمیت اس ذمہ داری کو تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھی بانٹنا چاہیے۔اتھارٹی نے پاکستان جانے والی تمام ایئر لائنز کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستان سفر کرنے والے تمام مسافروں کے پاس حکومت کے منظور شدہ لیب سے ٹیسٹ کے نتائج ہوں اور کیو آر کوڈ کے بغیر کسی بھی ٹیسٹ کے نتائج قابل قبول نہیں ہوں گے۔سول ایوی ایشن نے ایئر لائنز کو ہدایت کی کہ پروازوں کے لیے مسافروں کو سفر کی اجازت دینے سے قبل ناصرف ان کی اصلی رپورٹ جانچ کی جائے، جبکہ آئندہ جن مسافروں پاس ٹریک ایپ پر رجسٹرڈ نہیں انہیں پاکستان سفر کرنے کی اجزت نہیں ہو گی۔اس ہفتے کے اوائل میں وفاقی حکومت نے اندرون ملک فضائی مسافروں کی پالیسی میں نظر ثانی کی اور دوطرفہ پروازوں پر سفر کرنے والے مقامی ایئرلائن کے ایسے عملے کو فلائٹ سے قبل پی سی آر ٹیسٹ سے استثنیٰ دیا گیا ہے جو ایئرپورٹ سے باہر نہ نکلیں۔تاہم دو طرفہ بین الاقوامی پروازوں پر جانے والے مقامی ایئر لائن کے ایسے عملے کو پاکستان سفر کرنے سے قبل ٹیسٹ کرانا ہو گا جو ایئرپورٹ سے باہر نکل گئے ہوں۔نظرثانی شدہ پالیسی کے مطابق دوطرفہ پروازوں پر سفر کرنے والے مقامی ایئرلائن کے ایسے عملے کو پاکستان آنے سے قبل پی سی آر ٹیسٹ سے استثنیٰ دیا گیا ہے جو ایئرپورٹ سے باہر نہ نکلے ہوں تاہم ایئر لائن کے عملے کے بیرون ملک ہوائی اڈوں سے باہر جانے والے عملے کو پاکستان سفر سے قبل منفی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ دکھانا ہو گی۔کسی بھی ملک سے پاکستان جانے والے مسافروں کو سفر سے 72 گھنٹے قبل کیے گئے منفی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کرنا ہو گی جبکہ ‘کیٹیگری سی’ کے ممالک کے سفر پر پابندی عائد ہے سوائے ان ممالک کے جن کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے استثنیٰ دیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں