اسلام آباد(آئی این پی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پوری کرنے کیلئے نئے ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جون کے تیسرے ہفتے میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کیلئے تیاریوں کے سلسلے میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلقہ قوانین میں ترامیم کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ ان ترامیم کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ذرائع کے مطابق نیکٹا، وزارت داخلہ، وزارت قانون، ایف بی آر اور وزارت خزانہ ان قوانین کو تبدیل کرنے کا کام کر رہی ہیں، تبدیل شدہ قوانین کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے مقدمات کی تحقیقات خصوصی ادارے کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ادارے ایف بی آر، ایف ایم یو، نیکٹا،ایف آئی اے، اے این ایف، نیب اور صوبائی اینٹی کرپشن محکموں کے زیر انتظام قائم ہوں گے، یہ خصوصی ادارے ایف اے ٹی ایف کی باقی تین شرائط پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے جبکہ ان اداروں میں درجنوں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرتعینات کیے جائیں گے۔ نئے قوانین کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات خصوصی اداروں کو منتقل کر دیے جائیں گے جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور مشکوک ترسیلات کے تحت ضبط شدہ اثاثوں کی بحالی کیلئے مربوط نظام تشکیل دیا جائے گا۔تمام تحقیقاتی ادارے آپس میں انٹیلی جنس معلومات ایک دوسرے کو فراہم کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ ان قوانین میں تبدیلی اور مزید تین نکات پر عمل درآمد رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو پیش کی جائے گی۔ایف اے ٹی ایف ان رپورٹوں کی روشنی میں پاکستان کا نام گِرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کرے گا۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں