لاہور (پی این آئی)شہباز شریف کی رہائی پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں امیر کیلئے الگ اور غریب کیلئے انصاف کا الگ نظام ہے، کیا یہ توہین عدالت نہیں، ن لیگ کا وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توہین عدالت کا ارتکاب کرنے پر کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔محمد زبیر نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ اس ملک میں غریب کے لیے الگ اور امیر کے لیے انصاف کا الگ نظام ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو بات کی وہ توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتی۔دوسری جانب رکن پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ نون کی رہنما حنا پرویز بٹ نے بھی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے عمل کو کھلم کھلا توہین عدالت قرار دے دیا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شہباز شریف صاحب کو بیرون ملک جانے سے روکنا کھلم کھلا توہین عدالت ہے۔حنا پرویز بٹ نے کہا کہ کیا اب یہ نااہل حکومت عدلیہ کو بھی آنکھیں دکھائے گی؟ کیا نیازی عدلیہ سے بھی بالاتر ہے؟انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لاہور ہائیکورٹ سے فوری طور پر اس توہین کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکے جانے کے معاملے پر سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں قائد ن لیگ نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا کہ جعلی حکومت کی طرف سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے ، شہبازشریف کو ائیرپورٹ پر روکنا انتہائی قابل مذمت اقدام ہے ، شہبازشریف کوروکنے سے ظاہر ہوتاہے کہ سلیکٹڈ حکومت کتنی خوفزدہ ہے؟خیال رہے کہ حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر عدالت جانے کا اعلان کردیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ میں نام ڈالنا یا نکالنا ڈائریکٹر جنرل ایف ائی اے کا اختیار ہے ، حکومت اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے وکلاء کی طرف سے عدالتی فیصلے کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی ابھی تک کوئی درخواست ڈی جی ایف آئی اے کو نہیں دی گئی ، صرف زبانی باتوں پر ریکارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں