لاہور(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ تین سال ہوگئے سلیکٹڈ وزیراعظم چور ڈاکو این آر او نہیں دوں گا کی گردان پڑھ رہے ہیں ،مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے ،بے روزگاری ، غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،معیشت کے اعشارئیے تباہی کی طرف چلے گئے ہیں ،72 سال میں ایسا دلخراش منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا،72 سال میں ایسا وزیراعظم نہیں دیکھا جسے عوام کے مسائل سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی ان کے درد کا کوئی احساس ہے ۔ جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی دعا ئو ں اور تعاون سے پارٹی نے بدترین سیاسی انتقام کے دور کاجرات وبہادری سے مقابلہ کیا ہے ،محمد نوازشریف، شہبازشریف، بیٹی مریم نے ہی نہیں بلکہ آپ سب نے بھی اپنی اپنی جگہ بھرپور قربانی دی اور مشکل حالات کا سامنا کیا ہے ،پارٹی کے تمام رہنماوں، کارکنان اور وابستگان نے سیاسی انتقام کے قہر کا دلیری اور ثابت قدمی سے سامنا کیا ہے ،پارٹی کے تمام رہنماوں کو احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کی چھلنی سے گزارا گیا لیکن ان کی وابستگی متزلزل نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف اور جاوید لطیف اب بھی جیل میں ہیں ،ہمارے ساتھ مل کر قوم کی خدمت کرنے والے سرکاری افسران کو بھی قید ناحق میں ڈالا گیا ،احد چیمہ اور فواد حسن فواد جیسے قابل اور محنتی افسران کاواحد قصور ہمارے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کرنا تھا ،انجینئر قمرالاسلام کو بے گناہ صاف پانی کیس میں جیل بھجوایاگیا ، آپ سب نے اپنے اپنے حوالے سے صعوبتیں برداشت کی ہیں ،میں پارٹی کے ہر رہنماء اور کارکن کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور پارٹی کی طرف سے آپ کو خاص طورپر اس لئے بھی مبارک پیش کرتا ہوں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود آپ کے اندر رتی برابرلغزش نہیں آئی ،آپ کے پاوں مضبوطی سے جمے رہے، نوازشریف کی قیادت پر آپ نے پورا اعتماد کیا ،آپ سب پارٹی کے شانہ بہ شانہ چلے ، یہ ہے وہ کردار جس کے لئے آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر نوازشریف وطن واپس آئے اور اپنی بیٹی کے ساتھ جیل کاٹی،میں جیل میں تھا اور ہماری والدہ محترمہ اللہ کو پیار ی ہوگئیں، کیاکیا غم ہیں جن کا ہم سب نے سامنا نہیں کیا ،یہ سب کاوشیں ، قربانیاں ایک مقصد کے لئے ہیں، یہ مقصد پاکستان کو مضبوط اور قائد اعظم کا پاکستان بنا نا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ ان تین سال میں ملک کی معیشت کا کیا حال ہوچکا ہے؟ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے ،بے روزگاری ، غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،معیشت کے اشارئیے تباہی کی طرف چلے گئے ہیں ،72 سال میں ایسا دلخراش منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ،تین سال ہوگئے سلیکٹڈ وزیراعظم چور ڈاکو این آر او نہیں دوں گا کی گردان پڑھ رہے ہیں ،ان سے کہیں کہ غربت بڑھ گئی ہے تو جواب ملتا ہے کہ چورڈاکو، این آر او نہیں دوں گا،ان سے کہیں کہ بے روزگاری بڑھ گئی ہے تو جواب ملتا ہے کہ چورڈاکو، این آر او نہیں دوں گا،ان سے کہیں کہ مہنگائی سے لوگ مررہے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ چورڈاکو، این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ 72 سال میں ایسا وزیراعظم نہیں دیکھا جسے عوام کے مسائل سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی ان کے درد کا کوئی احساس ہے ،پتہ نہیں کس پیر نے انہیں ایسا کیا پڑھایا یا سکھایا ہے ، نجانے کون سا دم ڈال دیا ہے کہ انہیں عوام کا احساس ہورہا نہ ہی ملکی مسائل کا ادراک ،کورونا مارچ اپریل 2020 میں شروع ہوا، اب تیسری لہر جاری ہے ، ڈیڑھ سال کا وقت حکومت نے ضائع کردیا ،حکومت کو ملک اور قوم کا درد ہوتا، ان کی زندگی کا احساس ہوتا تو یہ چور چور ڈاکو کی گردان کرنے کے بجائے ویکسین منگوانے کے لئے ہر جتن کرتے،جس طرح ہم نے ڈینگی کی وبا کا ہنگامی بنیادوں پر قلع کمع کیا تھا ،ہم نے گھر گھر سپرے کرایاتھا، بلڈ ٹیسٹ فری کیاتھا، نجی ہسپتالوں کو بھی سرکاری ریٹ پر ٹیسٹ کرنے کا پابند کیاتھا ،اس وقت بھی عمران نیازی نے بہت شور مچایا تھا ،بہت الزامات لگائے اور چھوٹی باتیں کی تھیں ،الحمداللہ ہم نوازشریف کی قیادت میں دن رات کوشش کرتے رہے ،سری لنکا سے ماہرین کی ٹیم آئی، تین چاردن انہوں نے لاہور کا معائنہ کرنے کے بعد مجھ سے اکیلے میں اجلاس کیا ،انہوں نے جو حالات بتائے تو پریشانی سے رات بھر مجھے نیند نہ آئی ،سری لنکن ماہرین کو خدشہ تھا کہ وبا ء پھیلی تو ہزاروں اموات ہوسکتی ہیں،ڈر تھا کہ لاہور کے ہر گلی محلے سے جنازے نکلیں گے،میں نے فجر کے وقت اللہ تعالی سے دعا مانگی کہ یااللہ تیرا ہی آسرا ہے، ہماری مدد فرما۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں