کوئٹہ (پی این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان اور کابینہ اراکین کے اختلافات مزید گہرے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی زیر صدارت بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں 6 وزرا شریک نہیں ہوئے ، اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے اراکین میں سرداریار محمد رند، عمرجمالی، ظہور بلیدی، صالح بھوتانی، عبدالرحمن کھیتران اور محمد خان اتمانخیل شامل ہیں۔دوسری جانب تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کے اعزاز میں اسلام آباد میں افطار ڈنر دیا اس دوران دونوں رہنماؤں کے مابین ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔ اس حوالے سے وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ میں تحریک عدم اعتماد لانے والوں کوخوش آمدید کہوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نہ کسی کو بلیک میل کرتا ہوں اور نہ ہی بلیک میل ہوتا ہوں۔واضح رہے کہ لوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی وزیراعلی بلوچستان جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ رواں ماہ کو ہی وزيراعلی بلوچستان نے بلوچستان عوامی پارٹی ( بی اے پی) كے ركن اسمبلی اور سينیئر سياستدان سردار محمد صالح بھوتانی سے بلدیات و دیہی ترقی کی وزارت كا قلمدان واپس لے ليا گیا تھا۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے صالح بھوتانی کا کہنا تھا کہ قلمدان لینے سے پہلے مشاورت کی اورنہ ہی اعتماد میں لیا گیا، قلمدان واپس لینے کے بعد کی صورتحال سے سنیئر ساتھیوں سے رابطے میں ہوں۔میڈیا ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی وزیراعلی بلوچستان جام کمال کے خلاف سرگرم ہوگئے ہیں، جب کہ اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر یار محمد رند بھی وزیر اعلی جام کمال سے نالاں ہیں۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ سردار صالح بھوتانی نے جے یو آئی بلوچستان کی قیادت سے رابطہ بھی کیا، جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ سردار صالح بھوتانی نے تحریک عدم اعتماد کی صورت میں جے یو آئی سے حمایت مانگ لی۔ جس پر جے یو آئی قیادت نے جواب دیا کہ آپ اپنا ہوم ورک مکمل کرلیں، ہم مشاورت کے بعد جلد فیصلے سے آگاہ کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں