جہانگیر ترین کیساتھ صلح کا ہاتھ بڑھایا تو میں پی ٹی آئی چھوڑدوں گا، شاہ محمود قریشی نے دھمکی دیدی، بڑا دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی ) ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت یہ مہم چلائی جا رہی ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلی توڑ دیں گے۔حقیقت میں ا س خبر میں جان ہے نہیں ا سکی وجہ یہ ہے کہ یہ خبر میڈیا میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے گردش کر رہی ہے اگر ایسے کوئی حالات تھے تو یہ کام پہلے ہی ہو جانا تھا۔اس کی مثال آپ اس بات سے بھی لے سکتے ہیں کہ جس دن سے پنجاب حکومت قائم ہوئی ہے اسی دن سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ہٹائے جانے کی خبریں آ رہی ہیں مگر تین سال بزدار صاحب نے بھرپور کامیابی کے ساتھ گزار لیے ہیں اور لگتا یہی ہے کہ آئندہ دو سال بھی وہ بھرپور ٹھاٹھ باٹ کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس میں گزاریں گے۔اسی طرح اسمبلی توڑنے اور دوبارہ الیکشن کی طرف جانے کی خبریں بھی تواتر سے آ رہی ہیں مگر وزیراعظم ہاؤس میں مکمل خاموشی ہے اور روز مرہ کام جوں کے توں چل رہے ہیں۔اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹر دانش نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی حکومت میں موجود دو دھڑوں کے درمیان انتہائی کشیدگی چل رہی ہے۔جس میں سے ایک گروہ وزیراعظم کو اسمبلی توڑنے اور عوام میں جانے کا مشورہ دیتا نظر آتا ہے جبکہ دوسرا گروپ ایساکرنے سے منع کرتا ہے۔جبکہ شاہ محمود قریشی گروپ نے وزیراعظم سے یہ کہا ہے کہ اگر جہانگیرترین کے ساتھ صلح کرنے یا ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بات کی گئی تو وہ ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے اور پی ٹی آئی کو الوداع کرجائیں گے۔جبکہ ایک گروہ یہ چاہ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلی نہ توڑیں بلکہ حالات ایسے پیدا کردیے جائیں کہ اسٹیبلشمنٹ مجبور ہو کر مارشل لا لگا دے۔تاہم ڈاکٹر دانش نے اپنا موقف بیاں کرتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ اسٹیبلشمنٹ کو کسی قسم کا مارشل لا لگانے کی ضرورت ہے۔ان کے پاس اتحادی جماعتوں کے بہت سارے پیادے ہیں وہ جب بھی چاہیں گے کسی پیادے کو راستے سے ہٹادیں گے اور یہ حکومت ٹھک سے گر جائے گی۔تو اس کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو اتنی زحمت کرنا کہ مارشل لا لگایا جائے اس کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔تو بات یہ ہے کہ وزیراعظم صاحب جتنا بھی مدعا دوسروں پر پھینکنے کی کوشش کریں گے اتنا ہی خود کو ایکسپوز کریں گے اورحالات بگڑتے چلے جائیں گے اور بظاہر یہی لگتا ہے کہ اسمبلی توڑنے کی نوبت نہیں آئے گی اور اس سے قبل ہی عدم اعتماد کی تحریک لا کر اس حکومت کو الوداع کر دیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں