اسلام آباد (آئی این پی ) ملک بھر میں اب بینک کوروناوائر س پھیلانے کی بڑی وجہ بننے لگے ، اوقات کار میں کمی کے باعث بینکوں کے باہر لمبی قطاروں سے صارفین کے ساتھ ساتھ بینک عملہ بھی عاجز آگیا ، حکومت اور ا ین سی اوسی سے بینکوں کے اوقات کار بڑھانے کا مطالبہ کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق بازاروں ، منڈیوں اور مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ موجودہ دنوں میں بینک بھی کورونا پھیلانے کی بڑی وجہ بن گئے کیونکہ کورونا اور ماہ رمضان کے دنوں میں بینکوں کے اوقات کار کم کیے جانے کی وجہ سے بینکوں پر بوجھ بڑھ گیا اور صارفین تنخواہیں ، پنشنیں نکلوانے ، چیک جمع کرانے ، رقم نکلوانے ، بل ادا کرنے سمیت جب دیگر کاموں کے لئے بینک پہنچتے ہیں تو انہیں لمبی قطار کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ قطاریں ا تنی بڑھ جاتی ہیں کہ بینک کے اوقات کار ختم ہونے تک بھی مکمل نہیں ہوتیں ۔ زیادہ لوگ ہونے کے باعث بینک عملہ کورونا ایس او پیز پر بھی عملدرآمد نہیں کرا سکتا جس کے باعث لوگ سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے اور گتھم گتھا شکل میں اکٹھے ہو جاتے ہیں جس کے باعث کورونا انتہائی تیزی سے ایک دوسرے کرنے کی بھی وجہ بنتے ہیں ۔ بینکوں کے اوقات کار جو پہلے صبح 9 سے شام 5 بجے تک تھے وہ ماہ رمضان میں اور کورونا ایس او پیز کے تحت صبح 10 سے دوپہر ایک بجے تک کر دیئے گئے جس سے بینکوں کا عملہ صارفین کے امور نمٹا نہیں پاتا ، لمبی لائنوں میں لگے لوگوں کو جب وقت ختم ہونے پر بینک عمارت میں بلایا جاتا ہے تو پھر لوگ وہاں احتجاج شروع کر دیتے ہیں جس سے عملہ بھی تنگ آجاتا ہے اور لوگوں کا کام بھی نہیں ہو پاتا ۔ صارفین اور عملے کے افراد نے حکومت اور این سی او سی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس درد سر کے خاتمے کے لئے اوقات کار بڑھا کر اختتامی وقت چار بجے تک کر دیا جائے جس سے مسائل حل ہو جائینگے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں