اسلام آباد(پی این آئی )سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی سابق رکن پنجاب اسمبلی شمعونہ بادشاہ قیصرانی کی تاحیات نا اہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معصومانہ غلطی کے باعث محض کوئی اثاثہ ظاہر نہ کرنے پر تاحیات نااہلی نہیں ہوسکتی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 16 مارچ کو دیے جانے والے شمعونہ میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔تفصیلی فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا ہے جبکہ فیصلے میں خواجہ آصف بنام عثمان ڈار، محمد حنیف عباسی بنام عمران احمد نیازی سمیت دیگر فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وراثت میں ملی زرعی اراضی ظاہر نہ کرنا ایسا اقدام نہیں جس پر تاحیات نا اہل قرار دیا جائے، معصومانہ غلطی کی بنیاد پر کسی کو زندگی بھر کی نا اہلی کی سزا نہیں دی جا سکتی جبکہ الیکشن ٹریبونل نے سنے بغیر شمعونہ قیصر انی کو تاحیات نااہل کرنے کا فیصلہ دیا اور لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھا۔تحریری فیصلے کے مطابق وراثت سے ملنے والی جائیداد ظاہر نہ کرنا معصومانہ غلطی ہے، بدنیتی شامل تھی نہ ناجائز ذرائع استعمال ہوئے، محض کوئی اثاثہ ظاہر نہ کرنے پر تاحیات نااہلی نہیں ہوسکتی، رکن اسمبلی یا امیدوار کےاثاثے ظاہر نہ کرنے کی وجوہات دیکھنا ہونگی۔فیصلے میں قرار دیا گیا کہ رکن اسمبلی غیرقانونی اثاثے بنانے اور چھپانے پر ہی نااہل ہوگا، اثاثے ظاہر نہ کرنے کی وضاحت کی ساکھ فیصلہ کرنے میں مددگار ہوگی، وضاحت کی ساکھ سے علم ہوگا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنا بدنیتی ہے یا نہیں، عدالت ماضی میں قرار دے چکی ہے کہ ہر غلطی بد دیانتی نہیں ہوتی۔رکن پنجاب اسمبلی کو 2013 میں نااہل کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں