بجلی، پیٹرول مہنگا، جبکہ عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائیگا، آئندہ مالی سال 22۔2021 بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہی پاکستانیوں پر بجلیاں گرا دی گئیں

اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی سیکرٹری خزانہ کامران افضل نے کہا ہے کہ مالی سال 22۔2021 بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں پیش ہوگا، بجٹ اسٹریٹیجی پیپر میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، بجٹ اسٹریٹیجی پر پارلیمنٹ، صنعت کار اور تاجروں سے مشاورت کریں گے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں پیش ہوگا، بجٹ اسٹریٹیجی پیپر میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ بجٹ اسٹریٹیجی پر پارلیمنٹ، صنعت کار اور تاجروں سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو کورونا کے دوران معاشی حقیقت سے آگاہ کریں گے۔ کورونا کی وجہ سے معاشی حکمت عملی متاثر ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں تبدیلیوں کی گنجائش ہے۔انسداد کورونا کے لیے آئی ایم ایف سے فوری فنڈز کی ضرورت نہیں۔گزشتہ سال آئی ایم ایف نے انسداد کورونا کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے تھے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اسٹریٹجی پیپر تیار کرلیا ہے، بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جی ڈی پی کا حجم 46 ہزار سے بڑھا کرساڑھے 52 ہزار مقرر کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔مالی سال 2022۔23ء کے دوارن مہنگائی کی شرح 6.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ مالی سال 2023-24 کے دوران مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد رہے گی۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6 ہزار ارب رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اگلے بجٹ میں قرض اور سود کی ادائیگی کیلئے 3100 ارب روپے مختص ہوں گے۔ اگلے مالی سال کے دوران ترقیاتی پروگرام کا حجم 630 ارب روپے رکھا جائےگا۔ آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف25.7 ارب ڈالر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔آئندہ مالی سال درآمدات 51 ارب ڈالر تک رہ سکتی ہیں۔ آیندہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مالی سال 22-2021 میں قرض جی ڈی پی کے 84.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ مزید 3 فیصد بڑھایا جائے گا ، کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور تعلیم کے حوالے سے اشیاء پرٹیکس استثنیٰ کو بھی ختم کردیا جائے گا۔آئی ایم ایف کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ رواں برس ٹیکس وصولیاں 4600 ارب رہیں گی ، جب کہ رواں مالی سال کے 3 ماہ میں بجلی کی قیمت میں4 روپے97 پیسے اضافہ کیا جائے گا ، اس کے علاوہ پیٹرولیم لیوی کی مدمیں وصولیاں 450 ارب کی بجائے 511 ارب روپے سے زائد ہوں گی اور اگلے سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 600 ارب روپے سے زیادہ وصولی کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو کہا گیا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کا حجم 7ہزار 700 ارب روپے رکھا جائے گا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں